بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس شخص کو ڈاکٹر نے جماع سے روکا ہو اس کی بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟ / کنڈوم استعمال کرنے کا حکم


سوال

1. ایک شخص کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے، کمر کی ہڈی میں کوئی مسئلہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں نے اسے بیوی سے صحبت کرنے سے روکا ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ کب تک بیوی سے صحبت نہیں کرسکتا، پوچھنا یہ ہے کہ اس کی بیوی کے لیے کیا حکم ہے، وہ اپنی شہوت کیسے پوری کرے؟

2. کیا مرد کے لیے کنڈوم استعمال کرنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

1.ڈاکٹر سے رجوع کرکے معلوم کرلیا جائے کہ یہ شخص کب تک اپنی بیوی سے صحبت نہیں کرسکتا۔اس دوران بیوی کو صبر کرنا چاہیے اور  اگر مدت بہت زیادہ جائے اور بیوی کے لیے ناقابل برداشت ہوجائے تو پھر دوبارہ مسئلہ دریافت کرلیاجائے۔

2.بلاضرورت کوئی بھی ایسا ذریعہ استعمال کرنا جو مانعِ حمل ہو، ناپسندیدہ عمل ہے، تاہم اگر عورت کم زور ہو اور اس کی صحت حمل کی متحمل نہ ہو یا بچے ابھی چھوٹے ہوں تو عارضی طور پر کنڈوم یا کسی بھی مانعِ حمل تدبیر کے اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: للشقاق) أي لوجود الشقاق وهو الاختلاف والتخاصم. وفي القهستاني عن شرح الطحاوي: السنة إذا وقع بين الزوجين اختلاف أن يجتمع أهلهما ليصلحوا بينهما، فإن لم يصطلحا جاز الطلاق والخلع. اهـ. ط، وهذا هو الحكم المذكور في الآية."

(كتاب الطلاق، باب الخلع، 3/ 441، ط: سعيد)

وفيه أيضا:

"(ويعزل عن الحرة) وكذا المكاتبة نهر بحثا (بإذنها) لكن في الخانية أنه يباح في زماننا لفساده،  قال الكمال: فليعتبر عذرا مسقطا لإذنها.

(قوله: قال الكمال) عبارته: وفي الفتاوى إن خاف من الولد السوء في الحرة يسعه العزل بغير رضاها لفساد الزمان، فليعتبر مثله من الأعذار مسقطا لإذنها. اهـ. فقد علم مما في الخانية أن منقول المذهب عدم الإباحة وأن هذا تقييد من مشايخ المذهب لتغير بعض الأحكام بتغير الزمان، وأقره في الفتح وبه جزم القهستاني أيضا حيث قال: وهذا إذا لم يخف على الولد السوء لفساد الزمان وإلا فيجوز بلا إذنها. اهـ. لكن قول الفتح فليعتبر مثله إلخ يحتمل أن يريد بالمثل ذلك العذر، كقولهم: مثلك لا يبخل. ويحتمل أنه أراد إلحاق مثل هذا العذر به كأن يكون في سفر بعيد، أو في دار الحرب فخاف على الولد، أو كانت الزوجة سيئة الخلق ويريد فراقها فخاف أن تحبل، وكذا ما يأتي في إسقاط الحمل عن ابن وهبان فافهم."

(کتاب النکاح، مطلب في حكم العزل، 3/ 175، 176، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410100405

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں