بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس شخص کی مستقل مذی نکلتی ہو اس کی نماز کا حکم


سوال

میں ایک ایسا شخص ہوں کہ بیوی سے بات کرتے ہی مذی نکل جاتی ہے اور کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ نماز کا وقت نکل جاتا ہے پھر بھی بند نہیں ہوتی تو میرے لئے نماز کا کیا حکم ہے کہ اسی حالت میں نماز ادا کروں یا بعد میں مذی بند ہو جانے کے بعد قضا  کرلوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  آپ کو نماز کے پورے وقت میں  اتنا وقت بھی نہیں ملتا کہ طہارتِ کاملہ کے ساتھ آپ مذی نکلے بغیر وقتی فرض ادا کرسکیں تو آپ شرعاً معذور شمار ہوں گے، اور  آپ کے لیے اسی حالت میں عبادات کرنا نہ صرف جائز ہوگا، بلکہ ضروری ہو گا، نماز کو قضاء کرنا قطعاً جائز نہیں،اور اگر یہ عذر مسلسل نہ پایا جائے تو اس صورت میں مذی نکلنے پر عضو مخصوص  اور کپڑے کے ناپاک حصے کو دھو کر وضو کر کے نماز پڑھنی ہو گی ،  ملحوظ رہے کہ جب تک ایک  نماز کا پورا وقت اس حالت میں نہ گزر جائے اس وقت تک آپ معذور نہیں کہلائیں گے، ایک نماز کا پورا وقت گزر جانے کے بعد بھی  اگر مذی مسلسل نکلتی رہے تو ایسی صورت میں آپ معذور کہلائیں گے اور معذور کا حکم آپ پر لاگو ہو گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

" وصاحب عذر من به سلس بول لايمكنه إمساكه إو استطلاق بطن أو انفلات ريح ... إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بأن لايجد في جميع وقتها زمناً يتوضؤ و يصلي فيه خالياً عن الحدث ولو حكماً ؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم."

(باب الحيض: مطلب في احكام المعذور ، 305/1،  ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں