بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس شخص کے کھانے پینے اور رہائش و علاج وغیرہ کے اخراجات پورے ہوجاتے ہوں اس کے لیے زکات لینے کا حکم


سوال

ایک شخص ہے جس کے مالی حالات ٹھیک ہیں یعنی اس کا کھانے پینے اور رہائش کا خرچہ پورا ہو جاتا ہے، لیکن کوئی سیونگ نہیں ہے اور نہ ہی وہ نصاب کا مالک ہے تو  کیا ایسا شخص زکات لے سکتا ہے؟

جواب

جو شخص نصاب کا مالک نہ ہو اسے زکات دینا جائز ہے اور اس شخص کے لیے زکات لینا جائز ہے۔ البتہ اگر اس کے مالی حالات ٹھیک ہوں اور کھانے پینے اور رہائش و علاج وغیرہ کے خرچے پورے ہوجاتے ہوں اور کوئی اچانک ضرورت اسے درپیش نہ ہو تو  ایسے شخص کے لیے زکاۃ لینا پسندیدہ نہیں ہے؛ زکاۃ لوگوں کے اموال کا میل کچیل ہے، بلاضرورت اسے لینا پسند نہیں کیا گیا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں