بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس عورت سے ناجائز تعلق قائم ہو اس کی بیٹی سے نکاح کا حکم


سوال

میرے ایک دوست کی عمر 50 سال سے اوپر ہے، شادی سے پہلے اس کا ناجائز تعلق ایک عورت کے ساتھ تھا، بعد میں اس عورت کی بیٹی سے اس کی شادی ہو گئی۔ اسے اب پتا چلا ہے کہ ایسی عورت کی بیٹی سے نکاح نہیں ہوتا، لاعلمی سے نکاح ہوا ہے۔

اب آپ بتائیں وہ کیا کرے؟ اس کی بیوی کا اور کوئی سہارا نہیں ہے۔ بچے بھی ہیں اورشادی کوپچیس سال ہوچکےہیں۔ اب اس کے لیے کوئی راستہ بتائیں!

جواب

 حرمتِ مصاہرت  جس طرح نکاح سے ثابت ہوجاتی ہے، اسی طرح زنا سے بھی ثابت ہوجاتی ہے، اگر کسی عورت کے ساتھ کوئی مرد زنا کرلے اس مرد کے لیے مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں، اگر شادی کرلی تو بھی شرعاً یہ نکاح منعقد نہیں ہوتا، اور مسئلے کا علم ہوجانے پر فوری علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہو گا،  ورنہ سخت گناہ ہو گا۔

لہذا آپ کے دوست نے شادی سے قبل جس عورت سے ناجائز تعلق قائم کیا تھا، اس عورت کی بیٹی سے نکاح کرنا آپ کے دوست پر حرام اور ناجائز تھا،  دونوں  نکاح کر کے اب تک بطورِ میاں بیوی ساتھ رہے ہیں، اس سے آپ کا دوست سخت گناہ گار ہوا، اگر اس کی بیوی کو بھی اپنی والدہ اور آپ کے دوست کے تعلق کا علم تھا تو وہ بھی گناہ گار ہوئی،  دونوں پر لازم ہے کہ فوراً الگ ہوجائیں اور شوہر اپنی بیوی سے یوں کہہ دے کہ میں نے تمہیں چھوڑ دیا، یا یوں کہہ دے کہ میں نے تمہیں اپنے نکاح سے نکالا۔ اور آئندہ کے لیے میاں بیوی والا  تعلق ہر گز نہ رکھیں۔ نیز اللہ تعالیٰ کے سامنے انتہائی ندامت کے ساتھ  خوب رو رو کر توبہ اور استغفار کریں، اگر دونوں اللہ تعالیٰ کے دربار میں سچی توبہ کریں گے تو اللہ تعالیٰ کی شانِ کریمی سے قوی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں گے۔

اگر اس عورت سے علیحدگی اختیار کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے تو کوئی ایسی صورت اختیار کر لیں کہ جس سے فتنہ نہ ہو،  مثلاً ایک ہی گھر ہو تو عورت کو علیحدہ کمرے میں رہائش دے دی جائے اور آمنا سامنا نہ ہو، اس کے نان و نفقہ کا انتظام وہیں ہو وغیرہ۔ اگر مجبوری میں آمنا سامنا ہو تو عورت پورا جسم چھپاکر رکھے، اور تنہائی میں ملاقات نہ کریں۔ بہرحال علیحدگی اختیارکرنا لازم ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 274):

"فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 32):

"(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبًا ورضاعًا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبًا ورضاعًا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں