بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس نے دکان سودی پیسے سے لی، اس کے بھائی کے ساتھ اس دکان پر ایک ساتھ کاروبار کرنا


سوال

میری بائک سپیر پارٹس کی دکان تھی جوکہ کرایہ زیادہ ہونے اور اخراجات کی وجہ سے ختم کردی۔ اب جو اس دکان کا مالک ہے، وہ  مجھے آفر کررہا ہے پارٹنر شپ کی۔ انویسٹمنٹ ساری وہ کررہا ہے، تقریباً 20 لاکھ تک اور دکان کا کرایہ بھی وہ ادا کرے گا، اور میں دکان چلاؤں گا۔ وہ صرف دو سے تین گھنٹے ڈیوٹی دے گا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ ان کی یہ جائیداد، گھر، دکانیں، کاروبار، سب کچھ ان کے بڑے بھائي نے بنایا ہے سود کے ذریعے، جو کہ اب ان سے علیحدہ رہتا ہے، مگر سودی معاملات اب بھی کرتا ہے اور جو  مجھے پارٹنر شپ کا کہہ رہا ہے، وہ سودی معاملات نہیں کرتا۔ تو اب آپ بتایئے کہ کیا میں اس کے ساتھ پارٹنر شپ کرسکتا ہوں یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کا مذکورہ شخص کے  ساتھ شراکت (پارٹنرشپ)  کرنا درست ہے۔ البتہ جب وہ شخص دکان کا مالک ہے، اور رقم اور عمل دونوں چیزوں میں پارٹنر بھی ہوگا تو دکان کا کرایہ کس کو دے گا؟ بہتر ہے کہ  شراکت داری کے معاملے کی تفصیلات (ذمہ داریوں اور نفع و نقصان وغیرہ سے متعلق) کسی مستند مفتی کی مشاورت سے طے کرکے پھر معاملہ کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں