بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جس ملک میں زمین وقف نہیں کی جاسکتی وہاں لیزکی زمین پر مسجد بنانے کا حکم


سوال

میں تارکین وطن کے طور پر امریکہ میں رہتا ہوں،میں جس ریاست میں رہتاہوں تو اس کے قوانین  میں سے  ہے کہ وہاں رہائش پذیر کوئی شخص جگہ نہیں خرید سکتا،مگر تارکین وطن طویل عرصے کے لیےحکومت  یا کسی مقامی آدمی کی زمین لیز پر لے سکتے ہیں،اس صوبہ میں ایک قانون یہ بھی ہے کہ کوئی شخص مسجدکے لیے جگہ وقف نہیں کرسکتا،جب کہ یہاں پر بہت سے مسلمان تارکین وطن مقیم ہیں اور ان کو مسجد کی اشد ضرورت بھی ہے،اس لیےہمارے صوبے کی مسلم کمیونٹی کے افراد نے مسجد کی تعمیر کے لیے پیسے جمع کرکے وہاں کی ایک مسلمان خاتون کے نام پر جگہ خریدی  اور پھر اس عورت سے مسلم کمیونٹی کے عہدہ دارکے نام پر 55 سال کے لیے لیز پر لی گئی کسی پیسے کے لین دین کے بغیر ،اب جب 55سال کی مدت پوری ہوگی تو اس عورت کے ورثاء  وہاں پر بنائی گئی مسجد پر قبضہ کر سکیں گے۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ 1۔مسلم کمیونٹی نے اس عورت کے نام  پر زمین خرید کر مسجد کے لیے وقف کردی ہے تو یہ وقف شمارہوگی یا نہیں؟

2۔اس جگہ بننے والی مسجد کو شرعی مسجد سمجھا جائے گا یا نہیں؟

3۔شرعی مسجد ہو یا نہ ہواس کے تیسرے منزل پر امام کے لیے گھر بنانا جائز ہےیانہیں؟

جواب

1۔2۔ واضح رہےکہ مسجد شرعی کے لیے زمین کا وقف ہونا ضروری ہے اور وقف کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ وہ زمین واقف کی کامل ملکیت میں ہو اور لیز کی زمین میں چوں کہ ملکیت کامل نہیں ہوتی لہذا اس  جگہ مخصوص مدت کے لیے مسجدبنانے سے شرعاً وہ مسجد شمار نہیں ہوتی ، اور اس میں نماز پڑھنے پر جماعت کا ثواب ملے گا مسجد کا نہیں،لہذاصورتِ مسئولہ میں مذکورہ  جگہ پر جو مسجد بنائی گئی ہے یہ شرعی مسجد شمار نہیں ہوگی  بلکہ مصلیٰ شمارہوگا۔

3۔شرعی مسجد کے اوپر امام کے لیے گھر بنانا جائز نہیں،اور جو مسجد شرعی نہ ہو بلکہ محض مصلیٰ ہو  تو  اس پر امام کے لیے گھر بنایا جاسکتاہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وشرطه شرط سائر التبرعات) أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا"

(کتاب الوقف ،ج:4 ،ص:340، ط:سعید)

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

سوال۔: (272) جس زمین میں مسجدہواس زمین کا وقف ہونا ضروری ہے یانہیں؟

الجواب۔:مسجدہونے کے لیے زمین کا وقف ہونا ضروری ہے،اگر زمین وقف نہ ہومسجدشرعی نہیں ہوتی۔فقط

(کتاب الوقف ج:13،ص274،ط:دارالاشاعت)

وفیہ ایضاً:

سوال۔:(287) ایک شخص کافر سے زمین کرایہ پر لے کر مسجد بناتا ہے،اور وہ کافر کہتاہے کہ اٹھارہ بیس سال تک مسجد قائم رکھوں گا ،اس کے بعد مجھ کو اختیارہوگا جو چاہوں سو کروں، اس زمین میں مسجد بنانا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب۔:اس صورت میں وہ مسجد نہ ہوگی  کیونکہ مسجدہونے کےلیےہمیشہ کو زمین مسجد کا وقف للہ ہونا شرط ہے،اور جو جگہ مسجد ہوتی ہے وہ ہمیشہ کو مسجدہوتی ہے۔فقط

(کتاب الوقف ج:13،ص282،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں