بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس لڑکی سے نکاح کا ارادہ ہو رشتے سے پہلے ایک نظر دیکھنا


سوال

محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے  ہیں کہ میں نے ایک عورت کو شادی کا پیغام دیا تو میں اسے دیکھنے کے لیے چھپنے  لگا، یہاں تک کہ میں نے اسے اسی کے باغ میں دیکھ لیا، لوگوں نے ان سے کہا: آپ ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ  صحابی  رسول  ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب اللہ کسی مرد کے دل میں کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینے کا خیال پیدا کرے، تو اس عورت کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (  سنن ابن ماجہ حدیث نمبر  1864)

جس  لڑکی سے نکاح کرنے کا ارادہ دل میں ہوجائے تو اس صورت میں لڑکی کو دیکھنا اور اس سے ملنا یا بات کرنا جائز ہے​؟

جواب

جی ہاں! مذکورہ حدیث "سنن ابن ماجہ" میں مذکور ہے، اور حکم یہی ہے کہ جب کسی جگہ رشتہ کی بات کی جائے اور بقیہ کوائف سے دل مطمئن ہو تو نکاح سے پہلے ایک نظر لڑکی کو دیکھا جا سکتا ہے، البتہ اس میں تین باتوں کا لحاظ رکھاجائے:

1۔ لڑکی کو دیکھنے  کی غرض دیکھنے کی خواہش پوری کرنا نہ ہو، بلکہ نکاح کی سنت کی تکمیل مقصود ہو۔

2۔ ایک ہی مرتبہ دیکھ لیا جائے، باربار دیکھنا ، تنہائی میں  ملاقات اور  نکاح سے قبل روابط  کی شرعًا اجازت نہیں ہے۔

3۔ بہتر ہے کہ لڑکی کے کسی محرم کی موجودگی میں دیکھا جائے۔

اور اگر اپنی کسی محرم خاتون کے ذریعے مخطوبہ (جس لڑکی سے نکاح کا ارادہ ہو) کے اوصاف معلوم ہوجائیں یا اس کے دیکھنے پر اکتفا کرلیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔

حوالہ  ملاحظہ فرمائیں:

المبسوط للسرخسي (10/ 155) کتاب الاستحسان، النظر إلی الأجنبیات، ط: دار المعرفة - بيروت:

"و كذلك إن كان أراد أن يتزوجها فلا بأس بأن ينظر إليها و إن كان يعلم أنه يشتهيها؛ لما روي «أن النبي صلى الله عليه وسلم قال للمغيرة بن شعبة لما أراد أن يتزوج امرأة: أبصرها؛ فإنه أحرى أن يؤدم بينكما»۔ «وكان محمد بن أم سلمة يطالع بنية تحت إجار لها، فقيل له: أتفعل ذلك و أنت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا ألقى الله خطبة امرأة في قلب رجل أحل له النظر إليها»؛ ولأن مقصوده إقامة السنة لا قضاء الشهوة، وإنما يعتبر ما هو المقصود لا ما يكون تبعاً."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں