بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متوفی عنہا زوجہا عدت کہاں مکمل کرے؟


سوال

میرے شوہر کا انتقال ہوا تو میں کرائے کے مکان میں تھی اور وہاں اکیلی تھی، اب میں والدین کے گھر آگئی ہوں جو میرے گھر کے قریب ہے، پوچھنا یہ ہے کہ میں عدت کہاں گزاروں؟ سسرال کے گھر میں یا والدین کے گھر میں؟ میرے والدین کا گھر میرے گھر کے قریب ہے اور میرے سسرال کا گھر گاؤں میں دیر میدان میں ہے۔

وضاحت: 2014 سے اسی مکان میں رہائش تھی۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائلہ شوہر کے انتقال سے قبل جس کرائے کے گھر میں رہائش پذیر تھی اگر اس گھر میں رہ کر عدت مکمل کرنے میں کوئی شرعی عذر نہیں یعنی گھر کا کرایہ ادا کرنا ممکن ہے اور کسی قسم کے جان و مال کا خطرہ نہیں تو اسی گھر میں رہ کر عدت مکمل کرنا لازم ہے، اور اگر اس کرائے کے گھر میں عدت گزارنے میں کوئی شرعی عذر ہے یعنی جان، مال یا عزت و آبرو کا خطرہ ہو یا پھر کرایہ کی ادائیگی کا مسئلہ ہو تو اس صورت میں دوسری جگہ یعنی اپنے والدین کے گھر عدت گزار سکتی ہے، البتہ دوسری جگہ بھی عدت کے مکمل ہونے تک عدت کے احکامات کی پابندی لازم ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة ‌طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه۔"

(‌‌کتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الحداد: 3/ 536، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں