بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کاروبار میں ہلاکت کا خطرہ ہو اس کا حکم


سوال

اگر دھات وغیرہ کےکان میں ایک آدمی کام کرنا چاہتا ہوں، اور اس کو 90فیصد ہلاکت کا  یقین ہو ،تو کیا اس آدمی کے  لیے اس کان میں کام کرنا جائز ہے یا نہیں، یعنی  اس صورت میں  ہلاک ہونے کی  صورت میں یہ  خودکشی میں  آئے گا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ   میں  اگر اس شخص کومذکورہ کاروبار کرنے کی صورت میں اپنی جان کے ہلاک ہونے کا یقین یا غالب گمان ہوتوایسی صورت میں اس شخص کے لیے اس کاروبار میں لگ  کر اپنی جان کو خطرے میں  ڈالناجائز نہیں ، حا دثہ پیش آنے کی صورت میں یہ خودکشی کے ضمن میں آئے گا،لہٰذااس قسم کے کاروبار کو چھوڑکر دوسری کسی حلال روزی کو  تلاش کرکے اس میں لگ کر  اپنی زندگی بسرکرے۔  

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"وَلَا تُلْقُوْا بِأیْدِكُمْ إلَی التَّھْلُکَةِ وَأحْسِنُوْا إنَّ اللہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْن." 

"ترجمہ: اور نہ ڈالو اپنی جان کو ہلاکت میں اور نیکی کرو بیشک اللہ دوست رکھتا ہے نیکی کرنے والوں کو۔(سورت البقرۃ،آیت نمبر:195)"

 چناں چہ حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ اس آیت کی ذیل  میں لکھتے ہیں :

"وَلا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ قيل الباء زائدة وعبر بالأيدي عن الأنفس وقيل فيه حذف اى لا تلقوا أنفسكم بايديكم يعنى باختياركم والإلقاء طرح الشيء وعدى بالى لتضمن معنى الانتهاء- والقى بيده لا يستعمل الا في الشرإِلَى التَّهْلُكَةِ اى الهلاك- قيل كل شىء يصير عاقبته الى الهلاك فهو التهلكة وقيل التهلكة ما يمكن الاحتراز عنه والهلاك ما لا يمكن الاحتراز عنه."

(سورة البقرة،ج: 1، ص:215، ط: مكتبة  الرشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412101524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں