بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کاغذ میں محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہو اس کاغذ کو پھینکنے کا حکم


سوال

۱) وہ کاغذ جس میں محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہو کیا ہم اس کو پھینک سکتے ہیں۔۲)  کیا ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عربی تھے۔

جواب

۱) صورت مسئولہ میں جس کاغذ میں محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہو اس کا غذ کو پھینکا نہ جائے  بلکہ اس کاغذ کو  کسی محفوظ مقام پر پاک کپڑے میں ڈال کر دفن کردیا جائے، یہی بہتر اور  توہین سے حفاظت کرنے کا احسن طریق ہے یا  اگر مذکورہ کاغذ  دُھل سکے تو حروف کو دھو کر ان کا پانی کسی کنویں یا ٹینکی یا کسی ایسی جگہ بہا دیا جائےجہاں کسی قسم کی نجاست نہ پہنچ جائے یا  مذکورہ کاغذ  کو کسی وزنی پتھر کے ساتھ لپیٹ کر دریا یا سمندر یا کنویں میں ڈال دیا  جائےیا  اگر ا س کاغذ سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے مقدس نام  کو مٹا دیاجائے تو  پھر اس کو کسی بھی دنیاوی کام کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

۲) ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم عربی  تھے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المصحف إذا صار خلقا لا يقرأ منه ويخاف أن يضيع يجعل في خرقة طاهرة ويدفن، ودفنه أولى من وضعه موضعا يخاف أن يقع عليه النجاسة أو نحو ذلك ويلحد له؛ لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف بحيث لا يصل التراب إليه فهو حسن أيضا، كذا في الغرائب.

المصحف إذا صار خلقا وتعذرت القراءة منه لا يحرق بالنار، أشار الشيباني إلى هذا في السير الكبير وبه نأخذ، كذا في الذخيرة."

(کتاب الکراہیہ ، باب خامس ج نمبر ۵ ص نمبر ۳۲۳، دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"الكتب التي لا ينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن كما في الأنبياء."

(کتاب الحطر و الاباحہ ج نمبر ۶ ص نمبر ۴۲۲، ایچ ایم سعید)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن ابن عباس - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ( «أحبوا ‌العرب ‌لثلاث: لأني عربي، والقرآن عربي، وكلام أهل الجنة عربي» ) . رواه البيهقي في شعب الإيمان."

(کتاب المناقب، مناقب قریش ج نمبر ۹ ص نمبر ۳۸۷۴، دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں