بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کا نسب یقینی طورپر معلوم نہ ہو اس سے نکاح کرناشرعاًکیساہے؟


سوال

ایک عورت ہے جو پہلے سے شادی شدہ تھی ، اس کی اپنے شوہر سے ان بن ہوئی ،دونوں جدا ہوگئے، عورت نے دوسری شادی کر لی، لیکن پہلا شوہر کہتا ہے کہ میں نے  اسے طلاق نہیں دی ہے،  اب دوسرے شوہر سے پیدا ہونے والی اولاد سے شادی کرنا کیسا ہے؟اور کیا یہ اولاد ولد الزنا کہلائےگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دوسرے شوہر سے پیداہونے والی اولادکے ساتھ نکاح کرنے میں  توشرعاًکوئی ممانعت نہیں ہے، تاہم دوسرے شوہرسے نسب کے ثبوت یاعدمِ ثبوت اسی طرح دوسرے شوہر کےساتھ رہنے کے جواز وعدمِ جواز  پر حکم مذکورہ واقعہ کی مکمل تفصیل (میاں بیوی دونوں کے مکمل بیانات) سامنے آنے کے بعد لگایاجاسکتاہے۔

تفسیر بغوی میں ہے:

"قوله تعال: {وأحل لكم ما وراء ذلكم} قرأ أبو جعفر وحمزة والكسائي وحفص "أحل "بضم الأول وكسر الحاء، لقوله {حرمت عليكم} وقرأ الآخرون بالنصب،أي: أحل الله لكم ما وراء ذلكم، أي: ما سوى ذلكم الذي ذكرت من المحرمات، {أن تبتغوا} تطلبوا، {بأموالكم} أي تنكحوا بصداق أو تشتروا بثمن، {محصنين} أي: متزوجين أو متعففين، {غير مسافحين} أي: غير زانين،مأخوذ من سفح الماء وصبه وهو المني، {فما استمتعتم به منهن} اختلفوا في معناه، فقال الحسن ومجاهد: أراد ما انتفعتم وتلذذتم بالجماع من النساء بالنكاح الصحيح، {فآتوهن أجورهن} أي: مهورهن."

(سورۃ النساء ،آیت نمبر :24،ج:2،ص:193،ط:دار طيبة للنشر والتوزيع)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101384

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں