بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کا کوئی وارث نہ ہو اس کی میراث کا حکم


سوال

 اگر کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور اس کے آگے پیچھے کوئی نہ ہو، مطلب کوئی بھی رشتے دار نہ ہو تو  اس کی جائیداد کا کیا کرنا چاہیے؟ کیا ہم اس کی جائیداد یا پیسہ استعمال کر سکتے ہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر میت بالغ ہو اور اس کا انتقال ہوجائے، اور اس کے قریبی یا دور کے کسی بھی وارث کا علم نہ ہو (ددھیال، ننھیال میں سے کسی رشتہ دار کا علم نہ ہو)، وہ شادی شدہ بھی نہ ہو تو اس کے سارے مال کا مستحق وہ ہوگا جس کے لیے اس نے موت کے بعد سارے مال کی وصیت لکھی ہو اور اگر کسی کے لیے وصیت نہیں لکھی تو بیت المال اس  کے مال کامصرف ہوگا لیکن بیت المال  کے انتظام میں فساد کی وجہ سے اب اس مال کا مصرف فقراء ہیں۔اور میت نابالغ ہونے کی صورت میں اس کی وصیت معتبر نہیں ہے، پورا ترکہ فقراء پر صرف کیا جائے گا۔

لہذا صورت ِ مسئولہ میں اگر آپ فقیر ہیں، صاحب ِ نصاب نہیں ہیں تو آپ کے لیے اس کا استعمال جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"والوارثون أصناف ثلاثة: أصحاب الفرائض والعصبات وذوو الأرحام، كذا في المبسوط والمستحقون للتركة عشرة أصناف مرتبة، كذا في الاختيار شرح المختار فيبدأ بذي الفرض ثم بالعصبة النسبية ثم بالعصبة السببية وهو مولى العتاقة، ثم عصبة مولى العتاقة ثم الرد على ذوي الفروض النسبية بقدر حقوقهم، ثم ذوي الأرحام ثم مولى الموالاة ثم المقر له بالنسب على الغير بحيث لم يثبت نسبه بإقراره من ذلك الغير إذا مات المقر مصرا على إقراره، كما لو أقر بأخ أو أخت وما أشبه ذلك ثم الموصى له بجميع المال ثم بيت المال، كذا في الكافي."

(کتاب الفرائض،ج:۶،ص:۴۴۷،دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"(قوله: ورابعها فمصرفه جهات إلخ) موافق لما نقله ابن الضياء في شرح الغزنوية عن البزدوي من أنه يصرف إلى المرضى والزمنى واللقيط وعمارة القناطر والرباطات والثغور والمساجد وما أشبه ذلك. اهـ.ولكنه مخالف لما في الهداية والزيلعي أفاده الشرنبلالي أي فإن الذي في الهداية وعامة الكتب أن الذي يصرف في مصالح المسلمين هو الثالث كما مر.وأما الرابع فمصرفه المشهور هو اللقيط الفقير والفقراء الذين لا أولياء لهم فيعطى منه نفقتهم وأدويتهم وكفنهم وعقل جنايتهم كما في الزيلعي وغيره.وحاصله أن مصرفه العاجزون الفقراء فلو ذكر الناظم الرابع مكان الثالث ثم قال وثالثها حواه عاجزونا ورابعها فمصرفه إلخ لوافق ما في عامة الكتب."

(کتاب الزکات،باب العشر،ج:۲،ص:۳۳۸،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں