جس امام کا عقیدہ ٹھیک نہ ہو اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے ؟
عقیدہ صحیح نہ ہونے سے کیا مراد ہے؟ اگر عقیدے کی وضاحت کردی جاتی تو وضاحت کے ساتھ جواب دیا جاسکتا، اس لیے کہ بسا اوقات کوئی شخص کسی بات کو غلط عقیدہ سمجھتا ہے جب کہ وہ عقیدہ غلط نہیں ہوتا، اور بعض اوقات عقیدہ غلط ہی ہوتاہے، لیکن غلط عقائد کی مختلف صورتیں ہیں، بعض صورتوں میں کفر تک بات پہنچ جاتی ہے، اور بعض میں فسق و بدعت تک، بہرحال اصولی جواب درج ذیل ہے:
بصورتِ مسئولہ امامت کے جلیل الشان منصب کے لیے صحیح العقیدہ افراد کا انتخاب کیا جانا ضروری ہے۔ فاسد عقیدے والے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے،اور اگر عقیدہ اس حد تک خراب ہو کہ کفر وشرک تک پہنچتا ہوتو ایسے شخص کی اقتدا میں نماز ہی ادا نہیں ہوگی۔یہ ایک اصولی جواب ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ جب تک کسی شخص کے عقائد ونظریات کے بارے میں یقینی ذرائع سے کوئی بات پایہ ثبوت کو نہ پہنچے یا وہ شخص خود صراحت نہ کرے، عمومی اشارات یا مبہم باتوں سے استدلال کرکے کسی شخص کا کردار مجروح کرنا شرعاً ہر گز روا نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210201297
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن