اگر ایک شخص جس کے عقیدے کا کچھ پتا نہیں، لیکن وہ نماز ہر کسی کے پیچھے پڑھ لیتاہے، کیا اس سے قربانی کروائی جاسکتی ہے؟
اگر کوئی مسلمان صوم و صلاۃ کا پابند ہو اور اس کے ظاہر سے غالب گمان یہ ہی ہو کہ وہ کفریہ عقائد نہیں رکھتا تو ایسے شخص سے قربانی کروائی جا سکتی ہے۔ لیکن اگر اس شخص کے حالات سے غالب گمان کچھ اور ہو تو اس سے ذبح کروانے میں احتیاط کرنی چاہیے، ہاں! اگر خود ذبح کر لیا جائے اور گوشت اس سے بنوا لیا جائے یا دیگر انتظامات اس سے کروائے جائیں تو یہ جائز ہے، تاہم اگر کوئی صحیح العقیدہ ملازم میسر ہو تو اسی سے ملازمت کا کام لینا زیادہ بہتر ہے۔
الفتاوى الهندية (5/ 285):
"(وأما شرائط الذكاة فأنواع) : بعضها يعم الذكاة الاختيارية والاضطرارية وبعضها يخص أحدهما دون الآخر، أما الذي يعمهما فمنها أن يكون عاقلا فلاتؤكل ذبيحة المجنون والصبي الذي لا يعقل، فإن كان الصبي يعقل الذبح ويقدر عليه تؤكل ذبيحته، وكذا السكران. (ومنها) أن يكون مسلما أو كتابيا فلا تؤكل ذبيحة أهل الشرك والمرتد".
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144112200472
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن