بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس جانور کا سینگ جڑ سے اکھڑا ہوا ہو اس کی قربانی کا حکم


سوال

کیا ایسے جانور کی قربانی جائز ہے جس کا سینگ جڑ سے اکھڑا ہوا ہو؟

جواب

جس جانور کے پیدائش سے سینگ نہیں یا سینگ تو تھے مگر ٹوٹ گئے، اس کی قربانی درست ہے، البتہ اگر سینگ بالکل جڑ سے اُکھڑ ے ہوئے ہوں تو  قربانی درست نہیں ہے۔  ( ماخوذ از قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا)

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (ج:6، ص:323، ط: دار الفكر-بيروت):

’’(قوله: ويضحي بالجماء) هي التي لا قرن لها خلقة وكذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره، فإن بلغ الكسر إلى المخ لم يجز، قهستاني، وفي البدائع: إن بلغ الكسر المشاش لا يجزئ والمشاش رءوس العظام مثل الركبتين والمرفقين، اهـ.‘‘

الفتاوى الهندية (ج:5، ص:297، ط: دار الفكر):

’’ويجوز بالجماء التي لا قرن لها، وكذا مكسورة القرن، كذا في الكافي. وإن بلغ الكسر المشاش لا يجزيه، والمشاش رءوس العظام مثل الركبتين والمرفقين، كذا في البدائع.‘‘

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144211201505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں