بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جس امام کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی اس کے اعادہ کا حکم / مقتدی کی غلطی سے نماز کا حکم


سوال

جس امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہِ  تحریمی ہو تو کیا ایسے امام کے پیچھے اگر کوئی شخص نماز ادا کر لے تو کیا وہ نماز واجب الاعادہ ہوگی یا نہیں؟

ایک شخص رمضان میں وتر کی جماعت میں شریک تھا،امام صاحب نے جب تیسری رکعات میں دعائے قنوت کے لیے تکبیر کہی تو ایک مقتدی رکوع میں چلا گیا اور اُس نے رکوع میں دعائے قنوت پڑھ لی،جب امام رکوع میں گئے تو وہ کھڑا ہوگیا،کھڑے ہونے کے بعد اُس نے امام و دیگر مقتدیوں کو دیکھا کہ وہ رکوع میں ہیں تو وہ دوبارہ رکوع میں چلا گیا اور نماز مکمل کر لی،پوچھنا یہ ہے کہ اس نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

1۔ اگر نماز کے دوران کسی داخلی عمل (مثلاً: واجب ترک کرنے) کی وجہ سے نماز میں کراہت آئی ہے تو اس نماز کا اعادہ (شروع سے دوبارہ پڑھنا ) واجب ہے، لیکن اگر نماز سے خارج کسی امر کی وجہ سے کراہت آئی ہے تو اس صورت میں نماز کا اعادہ کرنا واجب نہیں ہے، چوں کہ جماعت اور امام نماز کی ماہیت میں داخل نہیں ہے، اس لیے ایسے امام کی اقتداء میں ادا کی گئی نماز کا اعادہ واجب نہیں ہوگا۔ (امداد الفتاوی 1/287، ط: مکتبہ دارالعلوم کراچی)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 457)

''وكذا كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها''۔

(قوله: وكذا كل صلاة إلخ) ۔۔۔ الا أن يدعي تخصيصها بأن مرادهم بالواجب والسنة التي تعاد بتركه ما كان من ماهية الصلاة وأجزائها، فلا يشمل الجماعة؛ لأنها وصف لها خارج عن ماهيتها ''۔۔۔ الخ

2۔ صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مقتدی کی نماز ادا ہوگئی اور چوں کہ وہ امام کی اقتدا  میں تھا؛ اس  لیے  اس پر سجدہ سہو کرنا بھی لازم نہیں ہوا تھا۔

المبسوط للسرخسی میں ہے :

"قال: (و سهو الإمام يوجب عليه وعلى المؤتم سجدتي السهو) ؛ لأنه شريك الإمام تبع له و قد تقرر السبب الموجب في حق الأصل، فيجب على التبع بوجوبه على الأصل، وسهو المؤتم لايوجب شيئًا، أما على الإمام فلا إشكال؛ لأنّه ليس بتبع للمؤتم، و أمّا على المؤتم فلأنّه لو سجد كان مخالفًا لإمامه، و قد قال عليه الصلاة والسلام: {فلاتختلفوا عليه} ."(2/145)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں