بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس امام کے مقتدیوں میں سود کھانے والے ہوں اس امام کی اقتداء میں نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیا ایک ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں جو خود تو سود نہ کھاتا ہو بلکہ جہاں پہ امامت کراتا ہو ،وہ اکثر سود کھاتے ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  مذکورہ امام صاحب خود سود ی لین دین کے گناہ میں ملّوث نہ ہوں،  بلکہ  وہ جہاں امامت کرتے ہیں ، ان کے مقتدیوں میں سے اکثر لوگ اس گناہ میں مبتلا ہوں تو ایسی صورت میں مذکورہ امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا    کسی قسم کی کراہت کے بغیر   جائز ہے، البتہ امام صاحب کو چاہیے کہ وہ اپنے مقتدیوں کی اصلاح کی فکر کرے، اور  حکمت وبصیرت کے ساتھ سود کی شناعت اور قباحت  بیان کرے تاکہ مقتدی اس گناہ سے بچ سکیں۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  میں ہے:

"كره امامة الفاسق ... والفسق لغةً:  خروج عن الاستقامة، وهو معنى قولهم: خروج الشيء عن الشيء على وجه الفساد، وشرعًا : خروج عن طاعة الله تعالى بارتكاب كبيرة، قال القهستاني: أي أو إصرار على صغيرة وينبغي أن يراد بلا تأويل، وإلا فيشكل بالبغاة، وذلك كتمام ومراء وشارب خمر اهـ قوله: "فتجب إهانته شرعًا فلايعظم بتقديمه للإمامة" تبع فيه الزيلعي، ومفاده كون الكراهة في الفاسق تحريمية."

(فصل في بيان الأحق بالإمامة، ص:303،ط: دارالكتب العلمية)

المحيط البرهاني میں ہے:

"و من أم قوم ‌وهم ‌له ‌كارهون، إن كانت الكراهة لفساد فيه، أو لأنهم أحق بالإمامة منه كره له ذلك، و إن كان هو أحق بالإمامة لم يكره: لأن الفاسق و الجاهل يكره العالم والصالح."

 (1/ 407، كتاب الصلاة، الفصل السادس، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں