بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس ہال کے نیچے اسکول ہو اس ہال کو مسجد قرار دینے کا حکم


سوال

کراچی میں ایک خانقاہ کے لیے تین کنال زمین خریدی ہے، اس میں نیچے اسکول بنا دیا ہے، پہلی منزل پر ذکر اذکار، تعلیم و تربیت، نماز با جماعت ادا کرنے کے لیے ہال بنا دیا ہے، اس کے علاوہ غسل خانے، وضو خانے اور کچھ دو تین کمرے بھی بنا دیے ہیں، انتظامیہ نے اس ہال کو مسجد قرار دیا ہے، اس مسجد میں نماز پانچ وقت باجماعت ادا ہوتی ہے، کیا اس مسجد میں اعتکاف میں بیٹھ سکتے ہیں؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ جگہ خانقاہ کے لیے خریدی گئی، اور نیچے  اسکول بنایا گیا اور پہلی منزل کو خانقاہ کے امور کے لیے مختص کیا گیا اور ساتھ میں وہاں با جماعت نماز ادا کرنے کے لیے ایک ہال بھی مختص کیا گیا ہے    اس ہال   کو مسجدِ شرعی نہیں کہا جائے گا اور اس میں اعتکاف  مسنون کرنا درست نہیں ہو گا۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"‌إذا ‌بنى ‌مسجداً وأذن للناس بالصلاة فيه فصلى فيه جماعة، فإنه يصير مسجداً."

(کتاب الوقف، ‌‌الفصل الحادي والعشرون، جلد:6، صفحہ: 205، طبع: دار الکتب العلمیہ)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"(وأما شروطه)  ومنها مسجد الجماعة فيصح في كل مسجد له أذان وإقامة هو الصحيح، كذا في الخلاصة."

 (‌‌كتاب الصوم،الباب السابع في الاعتكاف،جلد:1،صفحہ:211، طبع:رشيديه)

فتاوی دارالعلوم دیوبند  میں ہے :

"سوال: مسجدشرعی کس کوکہتے ہیں ؟

الجواب: مسجد شرعی وہ ہے کہ کوئی ایک شخص یاچنداشخاص اپنی مملوکہ زمین مسجد کےنام سے اپنی ملک سے جداکردیں ، اوراس کاراستہ شاہ راہ عام کی طرف کھول کر عام مسلمانوں کواس میں نماز پڑھنے کی اجازت دیدیں ،جب ایک مرتبہ اذان وجماعت کے ساتھ اس جگہ نماز پڑھ لی جاوے تویہ جگہ مسجد ہوجائے گی۔"

(کتاب المساجد ،جلد:2، صفحہ: 635،  طبع: دارالاشاعت )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں