بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس گھاس کو ناپاک پانی سے سیراب کیا جائے، اس پر آرام کرنے کا حکم


سوال

ہمارے گھر کے پارک میں انتظامیہ پودوں اور گھاس کو جو پانی دیتی ہے، وہ سیورج  کا فلٹر کیا ہوا پانی ہوتا ہے، اس میں سے بدبو بھی آتی ہے اور پانی کا رنگ بھی صاف نہیں ہوتا ہے، ایسے پارک میں گھاس پر آرام کرنے سے کیا  کپڑے ناپاک ہوجائیں گے؟ اور اگر پانی سوکھا ہوا ہو، لیکن رات کی شبنم پڑی ہو، تو اس گھاس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زمین یا اس سے اگنی والی اشیاء(جیسے درخت گھاس وغیرہ)  کو اگر ناپاک پانی سے سیراب کیا جائے، تو پانی لگنے سے وہ ناپاک ہوجاتی ہیں اور پانی  خشک ہوجانے کے بعد پاک ہوجاتی ہیں اور جب دوبارہ ناپاک پانی سے سیراب کیا جائے، تو دوبارہ ناپاک ہوجاتی ہیں، البتہ  جب ایک مرتبہ خشک ہوجائیں، تو دوبارہ اگر اس پر پاک پانی لگ جائے، یا شبنم وغیرہ لگ جائے، تو وہ ناپاک نہیں ہوں گی،   لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے گھر کے پارک کو   ناپاک پانی سے سیراب کیا جاتا ہے،  تو جب تک وہ پانی گھاس پر موجود ہوگا، وہ گھاس ناپاک رہے گی  اور پانی خشک ہوجانے کے بعد   گھاس بھی پاک ہوجائے گی اور جب ایک مرتبہ ناپاک پانی خشک ہوجائے، پھر اس پر پاک پانی یا   شبنم گرے، تواس  سے وہ گھاس دوبارہ  ناپاک نہیں ہوگی اور  اس پر آرام کرنے سے کپڑے بھی ناپاک نہیں ہوں گے، البتہ دوبارہ ناپاک پانی سے سیراب کیے جانے کی صورت میں پانی  خشک ہونے تک گھاس  وہ دوبارہ ناپاک رہے گی۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(ومنها) الجفاف وزوال الأثر الأرض تطهر باليبس وذهاب الأثر للصلاة لا للتيمم. هكذا في الكافي ولا فرق بين الجفاف بالشمس والنار والريح والظل. كذا في البحر الرائق ويشارك الأرض في حكمها كل ما كان ثابتا فيها كالحيطان والأشجار والكلأ والقصب ما دام قائما عليها فإذا انقطع ‌الحشيش والخشب والقصب وأصابته النجاسة لا يطهر إلا بالغسل. كذا في الجوهرة النيرة."

(كتاب الطهارة، ج:1، ص:44، ط:دار الفكر)

محیط برہانی میں ہے:

"قال الزنرويستي رحمه الله في «نظمه» : شيئان يطهران بالجفاف: الأرض إذا أصابها نجاسة فجفّت ولم يُرَ أثرها جازت الصلاة فوقها. والتلة والحشيش وما نبت في الأرض إذا أصابتها النجاسة فجفت طهرت لأنها من نبات الأرض والأرض تطهر بهذا فكذا نباتها.

ورأيت في موضع آخر أن الكلأ أو الشجر ما دام قائماً على الأرض ففي طهارته بالجفاف اختلاف المشايخ، وحكى الشيخ الإمام الجليل أبو بكر محمد بن الفضل رحمه الله أنه قال: الحمار إذا بال على السك فوقع عليه الظل ثلاث مرات والشمس ثلاث مرات فقد طهر ويجوز عليه الصلاة الحشيش إذا أصابه النجاسة وأصابه المطر بعد ذلك كان له بمنزلة الغسل."

(كتاب الطهارة، ج:1، ص:205، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411101574

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں