بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس گائے کے تین تھن خشک ہوگئے ہوں اس کی قربانی کا حکم


سوال

 ہمارے پاس ایک بیل تھا جو ہم نے اس سال قربانی کی غرض سے رکھا ہوا تھا ، جس میں  ساتوں حصے ہم نے اپنے ہی گھر والوں کے نام رکھے تھے،  وہ بیل ابھی اپریل میں 2 دن بیمار رہا پھر ہم نے اسے حلال کردیا۔

ابھی ہمارے پاس ایک گائے ہے جس کے تین تھنوں سے دودھ نہیں آرہا اس کا بچھڑا آٹھ مہینے کا ہو گیا ہے اب کیا ہم اس گائے کی قربانی کر سکتے ہیں ؟ 

جواب

واضح رہے کہ  قربانی کے   جانور کا بے عيب ہونا شرعا ضروری ہوتا ہے، پس گائے، بھینس، اونٹنی   کے اگر دو یا دو سے زیادہ تھن خشک ہوگئے ہوں، تو یہ قربانی کے جانور میں عيب شمار  ہوتا ہے، جس کی وجہ سے   ایسی گائے، بھینس،  یا اونٹنی  کی قربانی جائز نہیں ہوتی، لہذا صورت مسئولہ میں جس گائے کے تین تھنوں سے دودھ نہیں آرہا، اس کی قربانی  جائز نہ ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"|والشطور لا تجزئ وهي من الشاة ما انقطع اللبن عن إحدى ضرعيها، ومن الإبل والبقر ما انقطع اللبن من ضرعيهما؛ لأن لكل واحد منهما أربع أضرع، كذا في التتارخانية. ومن المشايخ من يذكر لهذا الفصل أصلا ويقول: كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع، ثم كل عيب يمنع الأضحية ففي حق الموسر يستوي أن يشتريها كذلك أو يشتريها وهي سليمة فصارت معيبة بذلك العيب لا تجوز على كل حال، وفي حق المعسر تجوز على كل حال، كذا في المحيط."

(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ٥ / ٢٩٩، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں