اگر کسی شخص کے تیس سال پہلے کے روزے قضا ہیں اور اب وہ بیمار ہے کہ قضاء نہیں کرسکتا اور صحت یاب ہونے کی امید نہیں ہے تو وہ فدیہ آج کے حساب سے دے گا یا پہلے کے حساب سے؟
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص بیماری کی وجہ روزے نہیں رکھ سکے، اور اب ایسا بیمار ہوچکا ہے، کہ قضاء کرنے کی طاقت نہ رہی اور آئندہ بھی تندرست ہو کر قضاء کرنے کی امید نہیں تو اس پر فدیہ دینا لازم ہے اور ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے ، اور ایک صدقہ فطر پونے دو کلو گندم یا اس کاآٹا یا اس کی موجودہ قیمت ہےلہذا جس دن فدیہ ادا کرے گا اسی ادائیگی والے دن کی قیمت کا اعتبار ہو گا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"المريض إذا تحقق اليأس من الصحة فعليه الفدية لكل يوم من المرض."
(کتاب الصوم , فصل فی العوارض المبیحة لعدم الصوم جلد 2 ص: 427 ط: دارالفکر)
بدائع الصنائع میں ہے:
"لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء."
(کتاب الزکوۃ , فصل اموال التجارۃ جلد 2 ص: 22 ط: دارالکتب العلمیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100674
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن