بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جس بھائی نے بلڈنگ کرائے پر دی ہو اس سے قرض لینا


سوال

میرے بھائی نے اپنی بلڈنگ کرایہ پر دی ہوئی ہے ،کیا میں ان سے قرض لے سکتا ہوں شرعاً کوئی قباحت تو نہیں؟ یہ قرض سود کی مد میں تو نہیں آتا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بلڈنگ کرایہ پر دینا جائز ہے، اور غیر سودی قرض لینا بھی جائز ہے، لہٰذا  آپ کا اپنے بھائی سے قرض لینا جائز ہے،یہ قرض سود میں داخل نہیں ،ہاں البتہ اگر بھائی قرض دیتے وقت کوئی ایسی شرط لگاتا ہے،جس کا نفع اس کو پہنچے ،تو ایسی صورت میں قرض لینا ناجائز ہوگا،اور یہ سود میں داخل ہوگا،بغیر کسی شرط کے قرض لینا ،اور کوئی اضافی فائدہ قرض خواہ کو نہ پہنچانا یہ سود میں داخل نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه ‌كل ‌قرض ‌جر ‌نفعا حرام."

(باب المرابحة والتولية، ج:٥، ص:١٦٦، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504101451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں