بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس بکرے کا دانت ٹوٹا ہو اس کی قربانی کا حکم


سوال

میں نے  ایک بکرا پالا ہے، لیکن اس کے دانت کبھی نہیں دیکھے، لیکن پھر اچانک سے دیکھاکہ اس کا سامنے کا ایک دانت آدھا ٹوٹ گیا، کیا اس کی قربانی جائز ہے؟

جواب

قربانی صحیح ہونے کی شرط جانور کی عمر کا پورا ہونا ہے، دانت نکلنا ضروری نہیں، لہذا عمر پوری ہونے کی صورت میں اگرچہ دانت نہ نکلے ہوں اور جانور چارا کھا سکتا ہو تب بھی قربانی صحیح ہوگی؛ لہذا اگر بکرا بکری کی عمر ایک سال، گائے بھینس کی عمر دو سال اور اونٹ اونٹنی کی عمر پانچ سال مکمل ہونے کے باوجود دانت نہ نکلے ہوں تو ان کی قربانی صحیح ہوگی، لیکن اس سلسلے میں صرف بائع کی بات کا اعتبار نہیں ہوگا، بلکہ یا تو جانور سامنے پلا ہو اور یقین ہو کہ اس کی عمر مکمل ہوچکی ہے، یا بیچنے والا دیانت دار اور ایسا قابلِ اعتماد ہو جو جھوٹ نہ کہتاہو تو اس کی بات کا اعتبار کیا جاسکتاہے، جہاں شبہ ہو وہاں ایسے جانور کو چھوڑ کر مکمل دانت والے جانور کی قربانی کی جائے۔

واضح رہے کہ مذکورہ جواب سامنے کے دانت آنے یا نہ آنے کے اعتبار سے ہے، اگر اتفاقاً کسی جانور کے اکثر دانت ابھی تک آئے ہی نہ ہوں، یا اکثر دانت ٹوٹ چکے ہوں جس کی وجہ سے وہ چارہ نہ کھاسکے تو ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہوگی۔

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے بکرے کی عمر ایک سال مکمل ہوچکی ہے اور وہ چارہ کھا سکتا ہے تو اس کی قربانی درست ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200777

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں