بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس عورت کا شوہر عرصہ دراز سے دور ہو اور اس کا بچہ پیدا ہوجائے تو نسب کا حکم


سوال

اگر کسی آدمی نے بیرون ملک سے بذریعہ وکیل کسی عورت سے پاکستان میں نکاح کیا ،پھر وہ عرصہ دراز پاکستان نہیں آیا ،اس دوران اس عورت کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو کیا اس بچہ کا نسب اس شوہر سے ثابت ہوگا؟

جواب

 واضح رہے کہ  شریعت نے ثبوت نسب  کے   معاملہ میں انتہائی احتیاط سے کام لیا ہے اور حتی الامکان نسب ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ غیر ثابت النسب ہونے سے ایک شخص کی زندگی اس کے اپنے جرم کے بغیر برباد ہوجاتی ہے ،اگرچہ شریعت نے اپنے احکام میں ولد الزنا  کے ساتھ کوئی خاص امتیاز نہیں برتا لیکن یہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ ولد الزنا کو وہ مقام دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا جو ایک ثابت النسب کو حاصل ہوتا ہے ،دوسرا یہ کہ نسب  کا ثبوت ایسا معاملہ ہے جس کی تحقیق سوائے ماں کے اور کسی کو نہیں ہوسکتی یہاں تک کہ  باپ کو بھی نہیں ؛اس لیے اس مسئلہ کا مدار اس کی ظاہری علامت یعنی فراش کو بنایا گیا ہے ،اب جہاں فراش پایا جائے گا وہاں ثبوت نسب  ہوجائے گا ؛لہذا صورت مسئولہ میں چوں کہ فراش یعنی نکاح میں موجود ہونا پایا گیا ہے اس لیے نسب کے ثبوت کے لیے  نکاح کا ہونا ہی کافی ہے ، مذکورہ عورت کے بچے کا نسب اس کے شوہر سے ثابت ہوگا ،اگر چہ وہ عرصہ دراز سے پاکستان نہیں آیا ہو۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"ومنها: ثبوت النسب، وإن كان ذلك حكم الدخول حقيقة لكن سببه الظاهر هو النكاح لكون الدخول أمرا باطنا، فيقام النكاح مقامه في إثبات النسب، ولهذا قال النبي صلى الله عليه وسلم: «الولد للفراش، وللعاهر الحجر»وكذا لو تزوج المشرقي بمغربية، فجاءت بولد يثبت النسب، وإن لم يوجد الدخول حقيقة لوجود سببه، وهو النكاح".

(کتاب النکاح ،فصل ثبوت النسب ،ج:2،ص:331،دارالکتب العلمیۃ)

فتح القدیر میں ہے :

"وحاصله أن الثبوت يتوقف على الفراش وهو يثبت مقارنا للنكاح المقارن للعلوق فتعلق وهي فراش فيثبت نسبه ۔۔۔۔۔قال بعض المشايخ: لا يحتاج إلى هذا التكلف بل قيام الفراش كاف، ولا يعتبر إمكان الدخول بل النكاح قائم مقامه كما في تزوج المشرقي بمغربية".

(كتاب الطلاق،باب ثبوت النسب،ج:4،ص:349،دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144410101305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں