بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جنسی گفتگو کے نتیجے میں شرمگاہ سے نکلنے والے پانی سے غسل کے وجوب و عدمِ وجوب کا حکم


سوال

کیا لڑکا اور لڑکی کے درمیان جنسی طرز کے موبائل میسج، چیٹ یا وڈیو کال کے  ذریعے جنسی گفتگو کے نتیجے میں شرمگاہ سے نکلنے والے پانی سے غسل فرض ہوگا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جنسی گفتگو کے نتیجے میں شرمگاہ سے پانی نکلتا ہے یہ مذی کہلاتا ہے اس سے وضو تو ٹوٹ جاتا ہے، غسل واجب نہیں  ہوتا، اور اگر لذت كے ساتھ کود کر نکلتا ہے تو غسل بھی واجب ہوگا۔

واضح رہے کہ نامحرم لڑکی اور عورت سے بلا ضرورت بات کرنا، اس کی طرف دیکھنا اور تعلقات رکھنا شرعاً نا جائز و حرام ہے، قرآن  پاک  میں اللہ  تعالی ٰارشاد فرماتے ہیں کہ: ’’مومنوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنے  شرمگاہوں کی حفاظت کریں ‘‘۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) عند (مذي أو ودي) بل الوضوء منه ومن البول جميعا على الظاهر ......(قوله: لا عند مذي) أي لا يفرض الغسل عند خروج مذي".

(كتاب الطهارة، 165/1، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں