بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جنسی دوائی کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

 میرا اپنا ذاتی  میڈیکل اسٹورہے،جس میں تمام ادویات کےساتھ جنسی ادویات کی بھی خریدوفروخت ہوتی ہے، جس میں منافع بھی زیادہ ہے،اس صورت میں جنسی ادویات کی خریدوفروخت کرناکیساہے ؟

جواب

صورت ِمسئولہ میں  اگر  ان جنسی ادویات  میں حرام  یا مضرِ صحت اجزاء شامل نہیں ہیں،اور ان ادویات کی خرید وفروخت پر حکومت کی جانب سے پابندی نہیں ہے ، تو سائل کے لیے اپنے میڈیکل اسٹور  پرادویات  کی خرید وفروخت جائز ہے، لیکن اگر ان ادویات کی خرید و فروخت پر حکومت کی جانب سے پابندی ہو یا ان ادویات میں حرام یا مضرِصحت  اجزاء شامل ہوں، تو پھر سائل کے لیے ان ادویات کو اپنے میڈیکل اسٹور پر فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

ردالمحتار میں ہے:

"اختلف في التداوي بالمحرم  وظاهر المذهب المنع ... وقیل: یرخص إذا علم فیه الشفاء ولم یعلم دواء اخر کما رخص الخمر للعطشان، وعلیه الفتوی".

(کتاب الطھارۃ، ج:1، ص:210، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں