بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنات کے ہمبستری کرنے سے غسل اور حمل کا حکم


سوال

  اگرجنات کسی شادی شدہ عورت سےبدفعلی کرےتوکیاغسل اور حمل واقع ہوجاتاہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر کوئی جن کسی شادی شدہ عورت سے ہمبستری کرے تو اگر عورت کو انزال ہوگیا ہے تو غسل واجب ہوگا اگر انزال نہیں ہوا تو غسل واجب نہیں ہوگا اور جنات کے ذریعہ حمل واقع ہونا ممکن ہےلیکن اگر کوئی عورت اس بات کا دعوی کرے تو اس کی بات نہیں مانی جائے گی ورنہ دنیا میں فتنہ برپا ہوگا اور ہر گناہ گار عورت کہے گی کہ اس سے جن نے جماع کیا ہے  ۔

فتح القدیر میں ہے:

"قال (والمعاني الموجبة للغسل إنزال المني على وجه الدفق والشهوة من الرجل والمرأة حالة النوم واليقظة)."

(کتاب الطهارۃ، فصل في الغسل،1/ 60، ط: دارالفکر)

آکام المرجان فی احکام الجان میں ہے:

"وهذا الباب في بيان المناكحة بين الإنس والجن والكلام هنا في مقامين أحدهما في بيان إمكان ذلك ووقوعه والثاني في بيان مشروعيته أما الأول فنقول نكاح الإنسي الجنية وعكسه ممكن قال الثعالبي زعموا أن التناكح والتلاقح قد يقعان بين الإنس والجن قال الله تعالى{‌وشاركهم في الأموال والأولاد} وقال صلى الله عليه وسلم إذا جامع الرجل امرأته ولم يسم انطوى الشيطان إلى أحليله فجامع معه وقال ابن عباس إذا أتى الرجل امرأته وهي حائض سبقه الشيطان إليها فحملت فجاءت بالمخنث فالمؤنثون أولاد الجن رواه الحافظ ابن جرير."

(ص:105، ط: مکتبة القرآن ۔ مصر ۔ القاهرۃ)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

سوال:"اگر جن لوگ کسی عورت سے صحبت کریں تو کیا اس سے حمل ٹھہر سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب :حمل ٹھہر سکتا ہے۔"

(باب ما یتعلق بالجنات جلد ۲۰ ص:۳۱ ط:دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فتاوی دار العلوم زکریا میں ہے:

سوال:" اگر کسی عورت کو حمل ٹھہرا اس کو پوچھا گیا کہ بچہ کہاں سے آیا وہ کہتی ہے کہ جن تو کیا اس کی بات مانی جائے گی ؟کیا جنات سے حمل ٹھہر سکتا ہے یا نہیں؟

بصورت مسئولہ جنات کے ساتھ مناکحت جائز نہیں ہے ، جس کی تفصیل گزر گئی ، البتہ جنات سے حمل ٹھہرنا ممکن ہے ، اس کے باوجود عورت کی یہ بات نہیں مانی جائے گی ، اس لیے کہ اس دعوی سے فساد پھیلنے کا خطرہ ہے۔"

(کتاب النکاح (متفرقات) جلد ۳ ص:۶۴۶ ط:زمزم پبلشرز)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405101744

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں