بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنات اور جادو کے اثرات کا وہم اور علاج


سوال

میری عمر 27 سال ہے اور شادی نہیں ہوئی  اور  میں جاب بھی نہیں کرتی، ایم فل کیا ہے اور آج کل درسِ نظامی سال سوئم  کی طالبہ ہوں ،رشتے  آئے لیکن بات درمیان میں ہی رہ جاتی ہے، والد شہید ہو چکے،  میں سب سے بڑی اور 4 بھائی مجھ سے چھوٹے ہیں، ہم 5 بہن بھائی ہیں، بہت مشکل سے تعلیمی وظائف کے ذریعے تعلیم مکمل کی ہے، جاب بھی کی گورنمنٹ کالج برائے خواتین میں، لیکن دراساتِ دینیہ اور درسِ نظامی کی تعلیم جاب کے ساتھ مکمل نہ ہوسکنے  کی وجہ سے جاب چھوڑ دی  ہے،میں جس گھر میں رہتی ہوں وہاں مسلمان جنات بھی ہیں، میں نے پہلے اپنے مدرسے کے مفتی سے مسئلہ پوچھا تو  انہوں نے بتایا کہ کالا جادو کا مسئلہ ہے ،خیر انہوں نے تعویذ  دیے جو استعمال کیے، لیکن کوئی فرق نہیں پڑا، یہ سلسلہ 3 سال سے چلا آ رہا ہے، جب میں ایم فل کر رہی تھی اور مدرسے سے شاٹ کورس کر رہی تھی، میں نے بالآخر 4 کلمہ کثرت سے پڑھنا شروع کیے، کافی آفاقہ ہوا، لیکن اب میرے گھر کے مسلمان جنات کا سایہ ہے مجھ پر، یہ بات بھی مفتی صاحب نے بتائی ہے لیکن میں نے اس بار کوئی تعویذ نہیں لیے، میرے بھائی ایک پیر کے پاس جاتے ہیں اس پیر کا کہنا ہے کہ میں اس کے تعویذ استعمال کروں، لیکن میں نے سختی سے انکار کردیا ہے، لیکن بھائی اور امی جان  اس پیر کے کہنے پر مجھے دن رات ایک ہی بات کر رہے ہیں، ذرا سا کام غلط ہو جائے تو فوراً کہتے ہیں کہ اسی گناہ کی وجہ سے تمہیں سزا ملی ہے کہ تمہارا کام نہیں ہو رہا وغیرہ وغیرہ، آپ  راہ نمائی کر دیں؛ تا کہ فائدہ اٹھایا جا سکے اور کسی عظیم گناہ میں نہ مبتلا ہو جاؤں!

جواب

جب تک کسی بات کی بنیاد نہ ہو، بے وجہ  شکوک و شبہات میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے، عموماً  شیطانی وساوس، انسانی نفسیات، نظرِ  بد  اور  حسد کے اثرات وغیرہ اور بعض اوقات پیشہ ور لوگ جادو کے وہم میں مبتلا کردیتے ہیں،  اصل چیز حفاظت ہے، اور حفاظت کرنے والے اللہ تعالیٰ ہیں، غیر مرئی مضر اشیاء سے حفاظت  کا طریقہ وہی ہے جس کی تعلیم ہمیں دین نے دی ہے:

1-  سب سے بنیادی بات کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور ان کی صفات پر کامل ایمان اور یقین ہو، اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ ہو تو قوتِ ایمانی سے ہی ان شاء اللہ بہت سی شیطانی قوتیں اور نفسیاتی حملے پسپا ہوجاتے ہیں۔

2-  پنچ وقتہ نمازوں کی پابندی، ان کی شرائط و احکام کی رعایت رکھ کر ادا کرنے کا اہتمام، جو درحقیقت خالق ومالک سے تعلق مضبوط کرنے کا ذریعہ ہے، اور جب بندے کا تعلق اللہ سے مضبوط ہوتاہے تو شیطان کا بس اس پر نہیں چلتا۔

3-  ہر وقت پاکی کا اہتمام کرنا، با وضو رہنا، اور تلاوتِ قرآنِ کریم کی کثرت، نیز ذکر کی پابندی۔ 

4- مکمل سورہ بقرہ معتدل آواز میں وقتاً فوقتاً گھر میں تلاوت کرنے کا اہتمام کریں۔

5- قرآنی آیات پر مشتمل "منزل" نامی مجموعہ  (جو شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ نے ترتیب دیا ہے، اس)  کی بھی باقاعدگی سے تلاوت کریں۔

6-  صبح وشام  کی حفاظت کی مسنون دعائیں پڑھنے کا اہتمام، (جو مختلف مستند علماءِ کرام نے جمع کرکے شائع کردی ہیں، کسی بھی دینی کتب خانے سے حاصل کی جاسکتی ہیں) نیز درج ذیل اذکار صبح وشام سات سات مرتبہ پابندی سے یقین کے ساتھ پڑھ کر دونوں ہاتھوں میں تھتکار کر سر سے پیر تک اپنے پورے جسم پر  پھیردیں، ان شاء اللہ ہر قسم کےسحر، آسیب اور نظرِ بد کے اثراتِ بد سے حفاظت رہے گی:

درود شریف، سورہ فاتحہ، آیۃ الکرسی، سورہ الم نشرح، سورہ کافرون، سورہ اخلاص، سورہ فلق، سورہ ناس اور درود شریف

7- ایک روایت میں ہے کہ  حضرت کعب احبار رحمہ اللہ جو پہلے یہود کے بڑے علماء میں سے تھے ،پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں مسلمان ہوگئے تھے،انہوں نے بیان کیا کہ اگر میں یہ چند کلمات نہ پڑھا کرتا تو یہود  جادو سے مجھے گدھا بنا دیتے وہ الفاظ یہ ہیں:

" أَعُوْذُ بِوَجْهِ اللهِ الْعَظِيْمِ الَّذِيْ لَيْسَ شَيْءٌ أَعْظَمَ مِنْهُ، وَبِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِيْ لَايُجَاوِزُهُنَّ بَـرٌّ وَّلَا فَاجِرٌ، وَبِأَسْمَآءِ اللهِ الْحُسْنىٰ كُلِّهَا مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ. "

الأسماء والصفات للبيهقي (2/ 112، 113):

"عن القعقاع بن حكيم، قال: إن كعب الأحبار قال: لولا كلمات أقولهن لجعلتني يهود حماراً. فقيل له: ما هي؟ فقال: أعوذ بوجه الله العظيم الذي ليس شيء أعظم منه، وبكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر ولا فاجر، وبأسماء الله الحسنى كلها ما علمت منها وما لم أعلم، من شر ما خلق وذرأ وبرأ".

لہذا جادو سے بچاؤ کے لیے اس دعا کو بھی کثرت سے پڑھنا چاہیے۔ باقی آپ کے بھائی جو تعویذات لاتے ہیں ان میں کیا لکھا ہوتاہے، اور کس غرض کے لیے لاتے ہیں، اور اس کے بارے میں ان کا عقیدہ و نظریہ کیا ہے، اس کی تفصیل جانے بغیر کوئی بات نہیں کہی جاسکتی، اصولی طور پر آپ کا تعویذ قبول نہ کرنا درست ہے، اس لیے آئندہ بھی اس سے اجتناب کریں، تاہم بھائی یا والدہ کی بات کرتے ہوئے لہجہ اور الفاظ نرم رکھیں، کسی کے بھی حق میں نازیبا الفاظ یا سختی درست نہیں ہے۔

اگر اس کے باوجود افاقہ نہ ہو  یا کچھ غیر معمولی واقعات ہوں تو کسی مستند عالمِ دین سے براہِ راست رجوع کرلیجیے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں