بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جن ریستوران میں حرام چیزیں بھی ہوں وہاں حلال چیزیں کھانے جانا


سوال

امریکہ میں ہم بہت سی جگہوں پر جاتے ہیں جو جزوی طور پر حلال ہوتے ہیں،  کچھ مینو حلال ہوتا ہے یا وہ شراب/سور کا گوشت پیش کر سکتے ہیں،  تو کیا ہم کسی ایسے ریستوران  میں کھا سکتے ہیں جہاں شراب اور سور کا گوشت پیش کیا جاتا ہے؟  اگر دستیاب ہو تو ہم صرف سبزی/حلال گوشت کا آرڈر دیں گے،  اور صرف جائز اشیاء اور ہماری میز پر کوئی بھی شراب یا سور کا گوشت آرڈر نہیں کرے گا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر غالب گمان ہو کہ  مذکورہ ریستوران  میں  سبزی اور حلال گوشت (جس کے مسلمان کا ذبیحہ ہونے کا غالب گمان ہو )  پکانے کے لیےالگ  برتن اور گھی /تیل استعمال ہوتا ہو تو  مذکورہ  ریستوران  میں  سبزی اور حلال گوشت کھانا فی نفسہ جائز ہے، البتہ اگر اس بات کا غالب گمان نہ ہو یا اس بات کا علم ہو کہ حلال و حرام کے لیے الگ  برتن یا گھی/تیل استعمال نہیں کرتے تو مذکورہ  ریستوران  میں    سبزی اور حلال گوشت کھانا  جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"قال محمد - رحمه الله تعالى -: و يكره الأكل والشرب في أواني المشركين قبل الغسل ومع هذا لو أكل أو شرب فيها قبل الغسل جاز و لايكون آكلًا و لا شاربًا حرامًا و هذا إذا لم يعلم بنجاسة الأواني فأما إذا علم فإنه لا يجوز أن يشرب ويأكل منها قبل الغسل ولو شرب أو أكل كان شاربًا و آكلا حرامًا."

(کتاب الکراهية،ج:5،ص:347، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں