بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جن کو صرف قرآن کی 15سورتیں یاد ہوں ایسے لوگ قرآن کا ناظرہ سیکھیں یا تبلیغ میں جائیں


سوال

ہمارے جوان طبقہ کے بعض لوگ  جو عنفوان جوانی میں ہیں، ان کو بقدر ضرورت سورتیں تو یاد ہیں ،( 10 سے 15  سورتیں یاد ہیں)لیکن قرآن کا ناظرہ نہیں پڑھ سکتے ہیں ، اس کے باوجود  ہر سال تبلیغ  میں چار ماہ لگاتے ہیں،تو  ایسے لوگوں کے لیے  قرآن کا ناظرہ  سیکھنا بہتر ہے یا تبلیغ میں جانا بہتر ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر  مسلمان پر قرآن مجید کا اتناحصہ سیکھنافرض عین ہے کہ جس کے ذریعے وہ اپنی نماز ادا کرسکے ، تاہم قرآن کریم کتاب اللہ ہونے کے ساتھ ساتھ شعائر اسلام میں سےہے  جس کی تعظیم کا تقاضہ یہ ہے کہ ہر مسلمان اس  کو پڑھے،سمجھے، اور اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیے گئے احکامات پر عمل کرے، حدیث شریف میں قرآنِ پاک سیکھنے اور سیکھانے والے کو بہترین لوگوں میں شمار کیاگیا ہے۔لہذاایسے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ناظرہ قرآن بھی سیکھیں اور تبلیغ کا کام بھی کریں اور اگر دونوں کام ایک ساتھ نہیں ہوسکتے تو قرآن  کے ناظرہ   سیکھنے کو تبلیغ میں جانے پر ترجیح دیں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"و الحاصل أنه إذا كان خير الكلام كلام الله فكذلك خير الناس بعد النبيين من يتعلم القرآن ويعلمه، لكن لا بد من تقييد التعلم والتعليم بالإخلاص، قال الإمام النووي - رحمه الله - في الفتاوى: تعلم قدر الواجب من القرآن والفقه سواء في الفضل، وأما الزيادة على الواجب فالفقه أفضل اهـ وفيما قاله نظر ظاهر مع قطع النظر عن إساءة الإطلاق لأن تعلم قدر الواجب من القرآن علم يقيني ومن الفقه ظني، فكيف يكونان في الفضل سواء والفقه إنما يكون أفضل لكونه معنى القرآن فلا يقابل به، نعم لا شك أن معرفة معنى القرآن أفضل من معرفة لفظه وأن المراد بالقدر الواجب من القرآن تعلم سورة الفاتحة مثلا فإنه ركن على مذهبه وبالفقه معرفة كون الركوع ركنا مثلا فلا يستويان أيضا من وجوه. والله أعلم ."

(كتاب فضائل القرآن، ج:4، ص:1453، ط:دارالفكر)

حجة الله البالغة  میں ہے:

"و معظم شعار الله أربعة: القرآن، والكعبة، والنبي، والصلاة. أما القرآن فكان الناس شاع فيما بينهم رسائل الملوك إلى رعاياهم، وكان تعظيمهم للملوك مساوقا لتعظيمهم للرسائل، وشاع صحف الأنبياء ومصنفات غيرهم، وكان تمذهبهم لمذاهبهم مساوقا لتعظيم تلك الكتب وتلاوتها، وكان الانقياد للعلوم وتلقيها على مر الدهور بدون كتاب يتلى، ويروى، كالمحال بادي الرأي، فاستوجب الناس عند ذلك أن تظهر رحمة الله في صورة كتاب نازل من رب العالمين، ووجب تعظيمه، فمنه أن يستمعوا له، وينصتوا إذا قرئ، ومنه أن يبادروا لأوامره كسجدة التلاوة وكالتسبيح عند الأمر بذلك، ومنه ألا يمسوا المصحف إلا على وضوء."

(باب تعظيم شعائر الله تعالى، ج:1، ص:133، ط:دارالجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100348

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں