بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جن چپلوں پر کچھ لکھا ہوا ہو تو ان کو پہننا جائز ہے؟


سوال

 ہم چپل پہنتے ہیں ہماری تمام چپل پر کسی بھی زبان میں کچھ نہ کچھ لکھا ہوتا ہے، میرا سوال یہ ہے کہ، کیا ایسی چپل پہننا جائز ہے، جس میں تحریر یا تحریریں بھری نہ ہوں، لیکن کچھ حروف ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر چپل پرکسی مقدس ہستی، یا قرآن کا لفظ، یا اللہ کا نام، یا مقدس اشیاء کا نام نہ ہو، توپھر ایسے چپل پہننا جائز ہے، لیکن چپل پر کچھ لکھنا یا لکھی ہوئی چپل پہننا مناسب نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو كتب القرآن على الحيطان و الجدران، بعضهم قالوا: يرجى أن يجوز، و بعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس، كذا في فتاوي قاضيخان."

(كتاب الكراهية، الباب الخامس في آداب المسجد والقبلة والمصحف وما كتب فيه شيء من القرآن، ج:5، ص:323، ط:دار الفكر بيروت)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"قال الطيبي فيه دليل على وجوب تنحية المستنجي اسم الله تعالى واسم رسوله والقرآن اهـ وقال الأبهري وكذا سائر الرسل اهـ وقال ابن حجر استفيد منه أنه يندب لمريد التبرز أن ينحى كل ما عليه معظم من اسم الله تعالى أو نبي أو ملك فإن خالف كره لترك التعظيم اهـ وهو الموافق لمذهبنا كما في شرح المشكاة قال بعض الحذاق ومنه يعلم كراهة استعمال نحو ابريق في خلاء مكتوب عليه شيء من ذلك اهـ وطشت تغسل فيه الأيدي."

(كتاب الطهارة، فصل فيما يجوز به الاستنجاء، ص:54، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں