میری بیٹی کی ہفتہ پہلے وفات ہوگئی ہے،ترجمہ کے ساتھ قرآن پاک پڑھ لیا تھا، تین سپارے بھی حفظ کیے تھے، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میری بیٹی کا حفظ مکمل ہوگیا ہے کہ نہیں؟ اپنی بیٹی کو حافظہ کہہ سکتا ہوں کہ نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیٹی ان شاء اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں میں شمار ہوگی جنہوں نے قرآن کریم مکمل حفظ کیا ہے، البتہ چوں کہ مرحومہ بیٹی نے دنیا میں قرآن ِ کریم کا مکمل حفظ نہیں کیا تھا، اس اعتبار سے بیٹی کو اس کے انتقال کے بعد حافظہ کہنا درست نہیں ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
حَدَّثَنَا مُكْرَمُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُكْرَمٍ، ثنا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْهَيْثَمِ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَرْبٍ الْعَبْدِيُّ، ثنا الصُّبَيُّ بْنُ الْأَشْعَثِ بْنِ سَالِمٍ السَّلُولِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطِيَّةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ، ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَظْهِرَهُ، أَتَاهُ مَلَكٌ فَعَلَّمَهُ فِي قَبْرِهِ، فَيَلْقَى اللَّهَ وَقَدِ اسْتَظْهَرَهُ»
( الترغيب في فضائل الأعمال وثواب ذلك: باب فضائل القرآن، فضل من قرأه أو حرفا منه وما له في ذلك من الثواب: ص:66، ط: دار الكتب العلمية)
ترجمه: ’’حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن پورا حفظ کرنے سے پہلے وفات پائے، تو اس کی قبر میں (باقاعدہ) ایک فرشتہ آتا ہے اور قرآن سکھاتا ہے، چنانچہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملاقات ہوگی کہ اس نے پورا قرآن حفظ کیا ہوگا۔‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512101858
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن