بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا حق ہم بستری


سوال

شوہر کو اگر بیوی سے جماع کی حاجت ہو اور بیوی اس وجہ سے جماع سے کترائے کہ فجر کی نماز ضائع جائے گی؛ کیوں کہ رات میں غسل کرنا مشکل لگتا ہے بیوی کو۔ کیا ایسا کرنے کی وجہ سے بیوی گناہ گار تو نہیں ہوگی؟ اور اگر ایسا مستقل ہونے لگے تو کیا بیوی پر کوئی وبال تو نہیں؟ ایسی صورت میں مسنون عمل کیا ہے اور مشقت اگر برداشت کرنی ہے تو اس پر کیا اجر ہے؟ نیز کیا شوہر بیوی کو اگر جماع کے لیے مجبور کرتا ہے یا ناراض ہوتا ہے تو کیا شوہر تو گناہ گار نہیں ہوگا جب کہ بیوی کو کوئی عذرشرعی نہ ہو تو؟

جواب

’’جماع‘‘ میاں بیوی دونوں کا ہی حق ہے، تاہم شوہر کا حق اس میں غالب ہے،  بیوی کا اس وجہ سے منع کرنا کہ رات کے وقت نہانا مشکل ہے، عذر نہیں بشرطیکہ بیوی کی صحت ٹھیک ہو اور پانی ایسا ٹھنڈا نہ ہو  کہ جس سے صحت خراب ہونے کا اندیشہ ہو۔

 شوہر کی جسمانی ضرورت و خواہش کی تکمیل بیوی پر لازم ہے، شرعی عذر  جیسے ایام، یا کم عمری کی وجہ سے ہم بستری کی متحمل نہ ہو، یا بیماری کے  بغیر تسکینِ شہوت سے شوہر کو روکنا بیوی کے لیے شرعاً جائز نہیں، احادیث میں ایسی بیوی کے  لیے  سخت وعیدات آئی ہیں، اپنے عمل پر مذکورہ خاتون کو توبہ کرنا چاہیے۔

اگر شوہر کا تقاضا شدید ہو اور بیوی مطالبہ پورا نہ کرے تو شوہر ناراض ہونے میں حق بجانب ہے، اس میں وہ گناہ گار نہیں ہوگا، اور بیوی نہ چاہتے ہوئے یا مشقت اٹھاتے ہوئے شوہر کی خواہش کی تکمیل کرے گی تو اس کے لیے اجر بھی ہے۔ اور اگر شوہر کو شدید تقاضا نہ ہو، اور بیوی کے لیے مشقت ہو تو شوہر کو بھی اعتدال سے کام لینا چاہیے، اور بیوی کی ضرورت کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ". رواه البخاري (بدء الخلق/2998) .

ترجمہ: جب کوئی شوہر  اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے،  پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔

"وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :"إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ مُهَاجِرَةً فِرَاشَ زَوْجِهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ". رواه البخاري.(النكاح/4795)

 ترجمہ: جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر چھوڑ کر رات گزارتی ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔

"وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهَا فَتَأْبَى عَلَيْهِ إِلا كَانَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّى يَرْضَى عَنْهَا". رواه مسلم. (النكاح/1736)

 ترجمہ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بستر پر بلائے، وہ انکار کردے تو باری تعالی اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ شوہر اس (بیوی) سے راضی ہوجائے۔

"وعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنُّورِ". رواه الترمذي". ( الرضاع/ 1080)

ترجمہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو  اپنی حاجت کے لیے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے، اگر چہ تنور پر روٹی بنارہی ہو ( تب بھی چلی آئے)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201583

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں