بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جماع سیکھنے کی غرض سے تصاویر دیکھنا


سوال

کیا جماع کی مختلف صورتیں سیکھنے کے لیے مصوری کردہ یا اینیمیٹڈ تصاویر کو دیکھا جا سکتا ہے؟ اور کیا اس سے متعلقہ تحریر پڑھی جا سکتی ہیں؟

جواب

جان دار کی تصویر  بنانا یا دیکھنا خواہ وہ تصویر ہاتھ سے بنائی گئی ہو  یا ڈ یجیٹل گرافک ڈیزائن کے ذریعہ  بنائی گئی   ہو،(جس کو  اینیمیشن بھی کہا جاتا ہے ) حرام اور کبیرہ  گناہ ہے ، احادیث شریفہ میں جاندار کی تصاویر کے بارے میں بہت سی وعیدیں وارد ہوئی ہیں، چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا، پھر مزید یہ کہ  ایسی تصاویر جو کہ  فحش اور ننگی ہوں  اور  اس  کے ساتھ  جماع  وغیرہ  کے مناظر ہوں ،تو یہ انتہائی قبیح ترین عمل ہے ، ان تصاویر  کو دیکھنا  حرام ہے،خواہ کسی بھی نیت سے دیکھا جائے ،یہ  انسانی افکار کو پراگندہ کردیتی ہیں  ،اور معاشرہ کو بے حیائی ، جنسی بے راہ روی کی آگ میں جھونک دیتی ہیں ،لہذا ہر صورت میں ان سے احتراز کرنا چاہیے ۔

نیز  ایسی تحریرات پڑھنا جن سے جنسی جذبات برانگیختہ ہوتے ہوں ،اور لذت کے حصول کی طرف ذہن چلا جاتا ہو،یہ بھی ناجائز اور حرام ہے ،البتہ جماع کا طریقہ سیکھنے کی غرض سےکسی مستند کتاب  کی تحریر پڑھنا جائز ہے ،اس بارے میں بہتر یہ ہوتا ہے کہ   شادی سے قبل کسی سنجیدہ ،قریبی اور تجربہ کار  دوست یا رشتہ دار سے   بھی جماع کا طریقہ ایک آدھ نشست میں  معلوم کرلے ،اس سے زیادہ ان باتوں میں مشغول نہ ہو۔

فیض القدیر میں ہے:

"(‌زنا ‌العينين النظر) يعني أن النظر بريد الزنا ورائد الفجور والبلوى فيه أشد وأكثر ولا يكاد يقدر على الاحتراس منه وإسناد الزنا إلى العين لأن لذة النكاح في الفرج تصل إليها. قال الغزالي: ونبه به على أنه لا يصل إلى حفظ الفرج إلا بحفظ العين عن النظر وحفظ القلب عن الفكرة وحفظ البطن عن الشبهة وعن الشبع فإن هذه محركات للشهوة ومغارسها قال عيسى عليه السلام: إياكم والنظر فإنه يزرع في القلب الشهوة وكفى بها لصاحبها فتنة ثم قال الغزالي: وزنا العين من كبار الصغائر وهو يؤدي إلى الكبيرة الفاحشة وهي زنا الفرج ومن لم يقدر على غض بصره لم يقدر على حفظ دينه."

(حرف الزاء،ج4،ص65،ط؛المکتبة التجاریة)

الدر المختار و رد المحتار میں ہے:

"وأما فعل التصوير فهو غير جائز مطلقا لأنه مضاهاة لخلق الله تعالى كما مر، [خاتمة]

قال في النهر: جوز في الخلاصة لمن رأى صورة في بيت غيره أن يزيلها؛ وينبغي أن يجب عليه؛ ولو استأجر مصورا فلا أجر له لأن عمله معصية كذا عن محمد."

(کتاب الصلاۃ،ج:1،ص:650،ط:سعید)

بلوغ القصدوالمرام میں ہے:

’’يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء، إذا كان يدوم، وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ. ويحرم النظر إليه؛ إذا النظر إلى المحرم لَحرام‘‘.

 (جواہر الفقہ، تصویر کے شرعی احکام،ص:264/265 از: بلوغ  القصد والمرام، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)

فتاوی شامی میں ہے:

’’قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى. وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ‘‘.

(كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة،ج:1،ص:647، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503101659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں