اگر میاں بیوی دونوں جماع کریں اور جماع کرنے کے بعد شوہر فوری طور پر غسل کر لے ،لیکن بیوی اسی طرح بغیر غسل کے بستر میں لیٹی رہے ،جب کہ شوہر غسل واپس آ کر بیوی کے ساتھ لپٹ کر سو جائے یا اس کے جسم کا کوئی حصہ بیوی کے ساتھ چُھوجائے تو کیا شوہر پر دوبارہ غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں؟
ہم بستری کے بعد بہتر یہی ہے کہ غسل کر کے پاک صاف ہوکر سونا چاہیے،لیکن نماز کے وقت تک غسل کو مؤخر کرنے کی صورت میں گناہ نہیں ہوگا،البتہ اگر ہم بستری کے بعدسونا ہو تو بہتر یہی ہے کہ آدمی استنجااور وضو کرلے پھر سوجائے ،لیکن اگر غسل کرنے کے بعد دوبارہ بیوی کے ساتھ لپٹ کرسونے کی وجہ اگر شوہر پر کوئی ناپاکی لگ جائے تو اسے پاک کرناضروری ہے،صرف بیوی کے جسم کے ساتھ چھونے سے غسل واجب نہیں ہوتا،البتہ اگر بیوی کو چھونے سے انزال ہوجائے یا دخول کرلے تو شوہر پر دوباره غسل کرنا ضروری ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وغسل طرف ثوب) أو بدن (أصابت نجاسة محلا منه ونسي) المحل (مطهر له وإن) وقع الغسل (بغير تحر) وهو المختار۔۔۔(وكذا يطهر محل نجاسة) أما عينها فلا تقبل الطهارة (مرئية) بعد جفاف كدم (بقلعها) أي: بزوال عينها وأثرها ولو بمرة أو بما فوق ثلاث في الأصح."
(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ج: 1، ص: 327، ط: سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم، كذا في المحيط."
(کتاب الطهارة ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الأول فيما يجوز به التوضؤ ج: 1، ص: 16، ط : دار الفکر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144405101816
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن