بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

جبرائیل اورمیکائیل نام رکھنے کا حکم


سوال

الحمدللہ! اللہ کے فضل و کرم سے میرے دو بیٹے ہیں، بڑے بیٹے کا نام سید محمد میکائیل زبیر اور دوسرے بیٹے کا نام سید محمد جبرائیل  زبیر ہے، مجھے آپ کی رائے درکار ہے، میں نے ایک ویڈیو دیکھی ہے ، جس میں واضح طور پر فرشتوں کے ناموں پر نام رکھنے سے منع کیا گیا ہے، اوراُس ویڈیو میں یہ بتارہےہیں کہ حضرت محمدﷺ کا ارشاد ہے: "سمو بأسماء الأنبياء ولا تسمو بأسماءالملائكة" ۔اگر نام تبدیل کرنا ہے تو اب میں یہ نام رکھنا چاہتا ہوں: سید محمد میکائیل زبیر سے سید محمد موسیٰ زبیر اورسید محمد جبرائیل  زبیر سے سید محمد عیسیٰ  زبیر۔

جواب

واضح رہے کہ جبرائیل اور میکائیل دو مقرب فرشتوں کے نام ہیں ،اور حدیث میں فرشتوں کے ناموں پر نام  رکھنے کو ناپسند  کیا گیا ہے ،آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

سموا بأسماء الأنبياء ولاتسموا بأسماء الملائكة

(كنز العمال،الباب السابع في بر الأولاد وحقوقهم،الفصل الأول في الأسماء والكنی،رقم الحديث:،421/16،45218،الرسالةالعلمية).

ترجمہ:یعنی تم لوگ اپنے بچوں کے نام انبیاء کے ناموں کے مطابق   رکھو، فرشتوں کے نام پر  مت رکھو

اسی وجہ سے مسلمانوں میں ہمیشہ سے انبیاء،صحابہ اور سلفِ صالحین کے ناموں پر اپنے بچوں کے نام رکھنے کا تعامل پایا جاتا ہے ،لہذا صورتِ مسؤلہ میں بچوں کے نام بدل  کر   انبیاء  کے ناموں  کے مطابق  محمد موسیٰ  اور محمد  عیسیٰ نام رکھنا نہایت  بہتر  اور باعثِ برکت ہے۔

عمدۃ القاری میں ہے:

"وقد تقرر الإجماع على إباحة التسمية بأسماء الأنبياء عليهم الصلاة والسلام وتسمى جماعة من الصحابة بأسماء الأنبياء، وكره بعض العلماء فيما حكاه عياض التسمي بأسماء الملائكة وهو قول الحارث بن مسكين قال وكره مالك التسمي بجبريل وإسرافيل وميكائيل ونحوها من ‌أسماء ‌الملائكة وعن عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه أنه قال ما قنعتم بأسماء بني آدم حتى سميتم بأسماء الملائكة."

(كتاب الخمس،باب الدليل علي أن الخمس لنوائب رسول الله صلي الله عليه وسلم والمساكين الخ،رقم الحديث:711/13،3115،ط:السحار للطباعة والنشر)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"اجمعوا علی جواز التسمية بأسماء الأنبياء إلاماقدمناعن عمر بن الخطاب،قلت وقد قدمت ماهو الصواب،قال وكره مالك التسمي بأسماء الملائكة كجبريل، قلت ويؤيده مارواه البخاري في تاريخه عن عبدالله بن جرار:"سمو بأسماء الأنبياء ولا تسمو بأسماء الملائكة."

(كتاب الآداب،باب الأسامي،الفصل الأول،رقم الحديث:512،13/8،4751،ط:المكتبة التجارية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں