بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جس خاتون نے خودکشی کی ہو اس کے مہر کا کیا حکم ہے؟


سوال

اگر عورت قبل الدخول خودکشی کرلے تو کیا شوہر  پر آدھا مہر واجب ہوگا  یا پورا لازم ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شوہر کے ذمہ اس کا مکمل مہر ادا کرنا لازم ہوگا، جو کہ اس کے ترکہ میں شامل کیا جائے گا، اور اس کے شرعی ورثاء میں حصصِ  شرعیہ کے تناسب سے تقسیم ہوگا۔

ملحوظ رہے کہ مسئولہ صورت میں مذکورہ خاتون کا شوہر اس کے کل ترکہ کے نصف کا حق دار ہوگا،(بشرطیکہ اس خاتون  کی پہلے  سے  کوئی اولاد نہ ہو،اولاد  ہونے  کی صورت میں شوہر کا حصہ پچیس فیصد ہوگا) بقیہ نصف  دیگر شرعی ورثاء میں تقسیم ہوگا۔

اب یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ شوہر پہلے پورا مہر ادا کردے اور پھر پورے ترکے میں سے اپنا حصہ وصول کرلے، اور اگر ورثاء راضی ہوں تو مہر کی رقم کو ترکے میں شامل سمجھ کر  حساب کرلیا جائے اور کل ترکے میں شوہر کا  جو حصہ بنتا ہے، اس میں سے مہر کی رقم منہا کرکے باقی شوہر کو دے دیں۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ خود کشی اسلام میں حرام ہے، تاہم خود کشی کرنے والا  (اگر اسے حلال نہ سمجھے تو) دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوتا،  لہٰذا اس کی نمازِ جنازہ بھی ادا کی جائے گی، البتہ اس میں مقتدا و پیشوا شریک نہیں ہوں گے، نیز خود کشی کرنے والے کی وراثت بھی جاری ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و المهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراءمن صاحب الحق، كذا في البدائع."

(كتاب النكاح، الفصل الثاني فيما يتأكد به المهر والمتعة، ١ / ٣٠٣، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201732

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں