بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جی پی فنڈ کا حکم


سوال

سرکاری ملازم سے جو جی پی فنڈ کی کٹوتی ہر ماہ ہوتی ہے حکومت جبری کاٹتی ہے ملازم کے اختیار میں نہیں اور جی فنڈ پر سالانہ آٹھ فیصد  کے حساب سے سود کی مد میں اضافی رقم ملتی ہے اور حکومت نے ملازمین کے لیے یہ رعایت بھی رکھی کہ بالفرض اگر کوئی اس پر اضافہ لینا چاہتا ہے تو آپشن جی ہاں اور اگر نہ لینا چاہتا ہے تو آپشن جی نہیں استعمال کرسکتا ہے اس حساب سے ملازم کے پاس سود نہ لینے اور بچنے کا اختیار مل جاتا ہے دوسری طرف بنوری ٹاؤن کراچی جانب سے جی فنڈ پر سود لینے کو جائز کیا گیا کہ اس میں ملازم کا اختیار نہیں۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ جی ہاں اور جی نہیں کا اختیار تو ملازم کے آگیا ہے کیا اب بھی جی پی فنڈ پر اضافی رقم لینا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جی پی فنڈ کے جواز اور عدم جواز  میں اصل معیار جبری اور اختیاری کٹوتی کا ہے، اگر جی پی فنڈ کی کٹوتی اولا ًملازم کے اختیار سے ہوئی ہے تو ایسی صورت میں کٹوتی کی رقم کے علاوہ ملنے والی اضافی رقم ملازم کے حق میں تشبہ بالرباہونے کی وجہ سے ناجائز ہے ،اور اگر یہ کٹوتی جبراً ہو ،ملازم کا نہ کٹوانے میں  اختیار  نہ ہو تو پھر ملنے والی اضافی رقم ملازم کے حق میں ناجائز  نہیں بلکہ تبرع ہے لہذا اس صورت میں ملازم کے لیے یہ اضافی رقم لینا جائز ہے۔

رہی یہ بات کہ ملازم اس اضافے کو لینا چاہتا ہے یا نہیں لینا چاہتا ؟اس کا اختیار ملازم کو ہے،تواس اختیار سے پہلے والے حکم پر کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ مسئلہ کا اصولی جواب بدستور وہی رہے گا یعنی اگر اولاًکٹوتی جبری ہوئی تھی تو اب ملازم کو ملنے والی رقم تبرع ہی ہوگی اور رقم وصول کرنے کے اختیار یا عدم اختیار کی وجہ سے یہ رقم ناجائز نہیں کہلائی گی، ہاں البتہ اگر کوئی ملازم  اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے  اس اضافہ کو مسترد کرتا ہے تو یہ عینِ تقوی اور مستحسن ہے۔(جواہر الفقہ ،پراویڈنٹ فنڈ پر زکوۃ اور سود کا مسئلہ ،258،ط:مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100829

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں