بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹ کی قباحت سے متعلق ایک روایت کی تحقیق


سوال

 ایک روایت سنی ہے کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھ میں چار خامیاں ہیں، اگر آپ فرمائیں تو آپ کے لیے  ایک چھوڑ سکتا ہوں، حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ جھوٹ چھوڑ دو، اس نے جھوٹ چھوڑ دیا تو باقی سارے گناہ بھی اس سے چھوٹ گئے۔

کیا یہ واقعہ درست ہے؟

جواب

اس واقعہ کو    علامہ  مناوی(1031 ھ) رحمہ اللہ تعالی نے "  شرح الأربعين النووية"  میں درج ذیل الفاظ میں نقل فرمایا ہے:

"وقد ورَدَ أنَّ أعرابيًّا بايع المصطفى صلى الله عليه وسلم على تركِ خصلةٍ من خصالٍ كالزِّنا والسرقة والكذب، فقال له النبيّ صلى الله عليه وسلم: «دعِ الكذب» فصار كلَّما همَّ بزنا أو سرقة قال: كيف أصنع؟ إن فعلت سألني النبيُّ، فإن صدقته حدَّني، وإن كذبته فقد عاهدني على ترك الكذب، فكان تركه سببًا لترك الفواحش كلها".  

(شرح الأربعين النووية للمناوي (ص: ٢١٠)، ط/ المكتبة العربية السعودية، وزارة التعليم)

یعنی ایک دیہاتی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر بیعت اسشرط پر کی کہ وہ  زنا، چوری، اور جھوٹ میں سے صرف ایک عادت چھوڑےگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جھوٹ چھوڑ دو، تو پھر جب بھی وہ زنا  یا چوری کا ارادہ کرتا تو سوچتا کیسے یہ کام کر سکتا ہوں؟ اگر میں نےکر لیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھ لیا تو اگر سچ بولوں گا تووہ  حد جاری کردیں گے، اور اگر جھوٹ بولوں گا تو اس کے چھوڑنے پر تووہ مجھ سے وعدہ لے چکے ہیں، تو بس اس کی وجہ سے تمام بری عادتوںسے چھٹکارا مل گیا۔

لیکن علامہ  مناوی رحمہ اللہ نے اس واقعہ کو بغیر سند کےنقل فرمایا ہے، اسی طرح  واقعات و مواعظ کی  مختلف کتب میں بھی یہ واقعہ بغیرسند کے نقل کیا گیا ہے ،   اس لیے جب تک کوئی معتبر سند نہ مل جائے تو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرکے بیان کرنےسے گریز کرنا چاہیے۔

فقط والله أعلم  


فتوی نمبر : 144209201372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں