بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ کا جھوٹا اقرار کرنے کا حکم


سوال

 سوال یہ ہے کر میں حرمت مصاہرت کی وجہ سے نفسیاتی مریض بن گیا ہوں مجھے ہر وقت اس کا خوف اور وسوسے رہتے ہیں جب بھی گھر میں کسی سے ہاتھ ملاتا ہوں تو خوف کی لہر میرے اندر سے نکلتی ہے کہ کہیں شہوت نہ آ جاۓ کیا اس حرمت مصاہرت ثابت ہوگی یا نہیں؟ اور مزید کہ اگر مذاق میں کوئی شخص اپنی ساس یا ماں یا کسی بھی عورت کے بارے میں کہے کہ میں نے فلاں عورت سے زنا کیا یا شہوت سے ہاتھ لگایا تو حرمت مصاہرت ثابت ہوگی یا نہیں؟ میں نے کچھ فتووں میں دیکھا کہ مذاق میں حرمت مصاہرت ثابت ہوتی ہے تو مجھے بہت وسوسے آتے تھے کہ میں نے ساس یا ماں کے ساتھ یہ کام کیا ،حلانکہ مجھے بھی پتا ہے یہ جھوٹ ہے اور میں نے ایسا کچھ نہیں کیا لیکن پھر بھی وسوسے آتے ہیں تو میں نے ان وسوسوں سے تنگ آ کر اپنے دل میں جان بوجھ کر کہا کہ میں نے اپنی ہونے والی ساس اور ماں سے نعوذباللہ یہ کام کیا لیکن مجھے  یقین ہے کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا بس میں نے سوچا اس سے شاہد وسوسے آنا بند ہو جائیں گے۔ مزید یہ کہ اگر کوئی بندہ جان بوجھ کرتنہائی میں بیٹھ کر  یہ کہے کہ میں نے فلاں عورت سے زنا کیا یا شہوت سے چھوا یا دیکھا لیکن اس نے ایسا کیا نہ ہو اور اس کو بھی یقین ہو کہ اس نے زنا نہیں کیا بلکہ صرف وسوسوں سے تنگ آکر کہے تو حرمت مصاہرت ثابت ہو گی یا نہیں کیا حرمت مصاہرت کے لیے کسی دوسرے شخص کا اس بات کو اپنے کانوں سے سننا لازمی ہے۔

کیا دو مردوں کے درمیان حرمت مصاہرت ثابت ہو سکتی ہے ،اگر ہو سکتی ہو تو کن صورتوں میں ہو گی اگر ایک مرد کسی دوسرے مرد کو شہوت سے چھوۓ یا شرم گاہ کو شہوت سے دیکھے یا زنا کرے یا دل میں زنا کا جھوٹا اقرار کرےیا تنہائی میں بیٹھ کرکہے کہ  میں نے فلاں لڑکے سےزنا کیا یا شہوت سے چھوا یا دیکھا تو کیا حکم ہے لیکن اسے یہ بھی یقین ہو کے اس نے کچھ ایسا کام نہیں کیا نیز اگر یہی جھوٹا اقرار کرتے ہوۓ (چاہے مرد کے بارے میں یا عورت کے کے بارےمیں)اسے شہوت آجاۓ تو کیا حکم ہے؟ رہ نمائی فرمائیں

جواب

۱- صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً کوئی ایسا فعل سرزد نہیں ہوا جو حرمت مصاہرت کا موجب ہو تو محض جھوٹ اور مذاق سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہو گی، البتہ جھوٹ کی وجہ سے گناہ گار ہو گا، جس کے لیے صدق دل سے توبہ واستغفار لازم  ہے، اور اسی طرح  تنہائی میں جان بوجھ کسی سے زنا کرنے کا کہنے سے حقیقت میں زنا والا گناہ تو نہیں ہوگا، تاہم اس طرح کے وساوس اور خیالات جان بوجھ کر لانا گناہ ہے اور یہ انسان کو نفسیاتی مریض بنا دیتا ہے جو کے خطرناک بیماری ہے، جب اس طرح کے بُرے خیالات آئیں تو ان کی طرف دہان نہ دیا جائے اپنے آپ کو کسی اور کام میں مشغول کر لیا جائے تاکہ  غلط سوچنے کا موقع ہی نہ ملے۔

۲-اس سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی، جان بوجھ کر اس طرح کے فعل کا جھوٹا اقرار کرنا گناہ ہے جس سے صدق دل سے توبہ واستغفار کرنا لازم۔نیز مذکورہ بیماری کے علاج کے لیے کسی ماہرِ نفسیات کی طرف رجوع کریں،  اور ساتھ میں﴿رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ، وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ﴾ [سورۂ مؤمنون :97، 98]  کا کثرت سے ورد کریں، نیز  اللہ کا ذکر  خصوصاً کلمۂ طیبہ بکثرت پڑھنے کااہتمام کریں۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411100288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں