بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹی قسم کے کفارے کا حکم


سوال

 ایک بندہ  جھوٹی قسم کھاتا ہے اور بعد میں توبہ کرتا ہے، آیا توبہ کرنے  سے قسم کا کفارہ ہوجاتا ہے؟

جواب

 جھوٹی  قسم کھانا کبیرہ  گناہوں  میں  سے  شدید  ترین  گناہ  ہے،  جھوٹی  قسم  کا  مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ رب العزت والقدرۃ  کا نام استعمال کرکے اور اللہ تعالیٰ کو گواہ بناکر جھوٹ کہتاہے، اگر کسی نے  نادانی میں  جھوٹی قسم کھالی تو  اس طرح کی قسم پر کفارہ تو نہیں ہے، البتہ سچی توبہ واستغفار لازم ہے۔

صحيح البخاري (8/ 137):

"حدثنا فراس، قال: سمعت الشعبي، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الكبائر: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، واليمين الغموس."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144201200248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں