بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹی طلاق کا اقرار کرنا


سوال

طلاق کا جھوٹا اقرار کرنے سےطلاق قضاءً ہوتی ہے یا دیانۃً؟

جواب

واضح رہے کہ اگر   کوئی شخص  جھوٹی طلاق کا اقرار کرلے تو اس کی بیوی پر  قضاء طلاق واقع ہوجاتی ہے،دیانۃً نہیں۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

"و لو أقر بالطلاق كاذباً أو هازلاً وقع قضاءً لا ديانةً".

( کتاب الطلاق، ج:3، ص:236، ط: سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101742

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں