بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم لے کر جھوٹا سرٹیفکیٹ جاری کرنا


سوال

میں ایک پرائیویٹ اسکول میں ٹیچنگ جاب کرتا ہو ں ، اس سکول کا پرنسپل اور سکول کا ذاتی مالک ایک ہے ،اب ہمارے محلے میں ایک شخص ہے جس کے بیٹے نے چھٹی کلاس تک تعلیم حاصل کی ہے اور اب وہ اپنے بیٹے کے لیے آٹھویں پاس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہتا ہے ،میں نے اس کو بتایا کہ میں آپ کو یہ سرٹیفکیٹ دو ہزار روپے میں دے دوں  گا پھر اس نے بتایا کہ ٹھیک ہے ۔پھر میں نے سکول کے پرنسپل سے بات کی اور اس کو میں نے ہزار روپے دے کر وہ سرٹیفکیٹ حاصل کر لیا اور باقی ہزار روپے میں نے اپنے لیے رکھ لیے ،کیا یہ میرے لیے جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کا مذکورہ شخص کو ان کے بیٹے کے لیےآٹھویں کلاس کا جعلی سرٹیفکیٹ بناکر دینا اور اس پر رقم وصول کرنا دونوں عمل ناجائز ہیں، اور اس حاصل کی گئی رقم کا استعمال جائز نہیں ہے، مذکورہ سرٹیفیکیٹ واپس لے لینا چاہیے اور ان سے حاصل کی گئی رقم واپس کردی جائے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من ‌غشنا ‌فليس ‌منا."

(المعجم الكبير للطبراني،باب عكرمة عن ابن عباس،ج:11،ص:211،ط:مكتبة ابن تيمية)

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والأجرة إنما تكون ‌في ‌مقابلة ‌العمل."

(ج:3،ص:156،ط:ايچ ايم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406102100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں