بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹا حلف اٹھانا


سوال

اگر کوئی  جھوٹا حلف اٹھا کے کسی کے خلاف گواہی   دے تو اسلام میں اس کی کیا سزا ہے؟

جواب

کسی کے خلاف جھوٹا حلف اٹھانا، یا جھوٹی گواہی دینا دونوں ہی شریعت میں گناہ کبیرہ میں سے ہیں، جھوٹی قسم اٹھانے کو شرک کے برابر قرار دیا گیا ہے، اور اگر جھوٹی گواہی یا حلف کے ذریعے کوئی شخص اپنے حق میں فیصلہ کرواکر کسی کا مال لے لے تو وہ لینے والے کے لیے حلال نہیں ہوتا، بلکہ حرام ہی رہتا ہے۔لہذا ایسے شخص کو اپنے اس فعل سے سچی توبہ کرنی چاہیے، اور اگر اس طریقے سے کسی کا مال لیا ہے تو صاحبِ  مال سے معافی کے ساتھ ساتھ اس کا لیا ہوا مال واپس کرنا لازم ہے۔

سنن أبي داود - (3 / 213):

"عن عمران بن حصين قال قال النبى صلى الله عليه وسلم: « من حلف على يمين مصبورة كاذبًا فليتبوأ بوجهه مقعده من النار »".

المعجم الكبير للطبراني - (13 / 82):

"عن عمران بن الحصين، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من حلف على يمين صبر ليقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فيها كاذب فليتبوأ بوجهه مقعده من النار".

مشكاة المصابيح - (2 / 360):

" وعن خريم بن فاتك قال : صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح فلما انصرف قام قائما فقال : " عدلت شهادة الزور بالإشراك بالله " ثلاث مرات . ثم قرأ :(فاجتنبوا الرجس من الأوثان واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به)  رواه أبو داود وابن ماجه."

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (1 / 123):

"(واليمين الغموس) الذي يغمس صاحبه في الإثم ثم في النار، وقيل: في الكفارة بناء على مذهب الشافعي، ومعناه أن يحلف على الماضي عالمًا بكذبه، وقيل: أن يحلف كاذبًا متعمدًا ليذهب بمال أحد."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144212201758

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں