بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹ بولنا حرام ہے


سوال

ایک جو تے کی دکان ہے ان کے پاس گاہک آیا جوتا لینے، وہ دکان والا جانتا ہے اس کے معاملات، اگر ادھار دیا تو وہ آدمی ایک مہینہ لگا دے گا، دکان والے نے کہا: آج میں نے کوئی جوتا نہیں بیچا؛ تاکہ وہ آدمی پیسے جلدی سے ادا کردے، کیا یہ کہنا جھوٹ میں شامل ہوگا یا نہیں؟

جواب

جوتا ادھار طلب کرنے والے گاہک سے پہلے اگر دکان دار نے کوئی جوتا فروخت نہ کیا ہو تو  دکان دار کا یہ کہنا کہ "آج میں نے کوئی جوتا فروخت نہیں کیا" جھوٹ نہیں ہوگا، اور اگر اس سے پہلے  جوتا فروخت کرچکا ہو تو پھر یہ بات جھوٹ ہوگی، اور جھوٹ بولنا گناہ ہے، اس پر توبہ و استغفار لازم ہے، اور آئندہ جھوٹ بولنے سے اجتناب کیا جائے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 427):

"الكذب مباح لإحياء حقّه ودفع الظلم عن نفسه والمراد التعريض؛ لأن عين الكذب حرام، قال: وهو الحق قال تعالى: {قتل الخراصون} [الذاريات: 10]".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں