بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے ڈومیسائل بنانا اور اس کے ذریعہ ملنے والی ملازمت کی صورت میں تنخواہ کا حکم


سوال

بندہ اسلام آباد کا رہائشی ہے اور وہ اسلام آباد میں ہی نوکری حاصل کرنے کے لیے کوئٹہ کا ڈومیسائل بنوانا چاہتا ہے۔ اس کے آباؤ اجداد کا ڈومیسائل کوئٹہ کا بنا ہوا ہے جبکہ وہ خود اسلام آباد میں پیدا ہوا،یہیں پڑھا لکھا اور اب اس کا کوئٹہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اب اس کے والد صاحب اسے  کہہ رہے ہیں کہ وہ بھی کوئٹہ کا ہی ڈومیسائل بنوا لے، تا کہ نوکری  ملنے میں آسانی ہو۔ بندہ اس لیے پریشان ہے کہ ڈومیسائل بنانے سے پہلے اسٹام پیپر پر یہ شرط لکھی جاتی ہے، کہ بندہ یہ کہے گا میں کوئٹہ کا مستقل رہائشی ہوں جبکہ اصل میں بندے کا کوئٹہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ جہاں تک سرکاری معاملات کی بات کی جائے تو وہ ڈومیسائل قانونی یا غیرقانونی طریقہ سے بن جاتا ہے(لہذا گزارش ہے کہ سرکاری معاملے کو دور رکھا جائے)۔ علاوہ سرکاری سطح اب سوال یہ پوچھنا ہے کہ اس بندے کا اسلام آباد میں نوکری حاصل کرنے کے لیے کوئٹہ کا ڈومیسائل بنوانا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟ اس کے علاوہ اس کی تنخواہ کا کیا حکم ہو گا، کیا اس کی تنخواہ حلال ہو گی یا حرام ہو گی؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر ڈومیسائل بناتے وقت اسٹامپ پیپر میں یہ لکھنا پڑے گا کہ میں کوئٹہ کا مستقل رہائشی ہوں ، جبکہ یہ لکھنے والے کا کوئٹہ سے اب کوئی واسطہ نہیں ، نہ وہاں کا پیدائشی ہے اور نہ ہی وہاں کا رہائشی ہے تو یہ جھوٹ ہونے کی وجہ سے شرعا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا کوشش کی جائے کہ جھوٹ کا سہارا لیے بغیر کسی دوسرے طریقہ سے ڈومیسائل بنتا ہو تو بنوا لیاجائے ۔

تاہم ملازمت کسی بھی طریقہ سے مل جائے تنخواہ کے حلال ہونے یا حرام ہونے کا دار و مدار مفوضہ کام کی مکمل ادائیگی پر ہے ، یعنی دورانِ ملازمت اگر ملازم اپنی ذمہ داری کی مکمل طور پر انجام دہی کررہا ہے تو اس کی تنخواہ حلال ہوگی ، لیکن اگر  وہ اس ملازمت کا اہل ہی نہیں ہے یا اہل ہے لیکن دورانِ ملازمت ملازم اپنے مفوضہ کام کی انجام دہی میں کوتاہی برت رہا ہے یا سستی دکھا رہا ہے تو ایسی صورت میں پھر تنخواہ کے حلال،طیب  ہونے پر فرق پڑتا ہے ۔

فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144310100118

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں