بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھینگا کھانا کیسا ہے؟


سوال

جھینگا کھانا کیسا ہے؟

جواب

جھینگےکی حلت اورحرمت کی بنیاد اس بات پرہےکہ یہ مچھلی ہےیا نہیں،  جولوگ اس کو مچھلی قراردیتے ہیں وہ اس کی حلت کے قائل ہیں اورجولوگ اس کو مچھلی قرارنہیں دیتے وہ اس کی حرمت یا  کراہیت کے قائل ہیں، جبکہ علماء کی تحقیق کے مطابق جھینگا مچھلی کی اقسام میں سے ہے اور اس کا کھانا حلال ہے۔

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے دارالافتاء کی  تحقیق کے مطابق چوں کہ یہ مچھلی کی اقسام میں سے ہے، اس لیے دار الافتاء سے اس کے جواز کا فتویٰ دیا جاتاہے۔  نیز حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ اور علامہ عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ کی تحقیقات اور فتاویٰ کے مطابق بھی جھینگا مچھلی کی قسم ہے، حیاۃ الحیوان میں بھی علامہ دمیری نے اسے مچھلی کی قسم قرار دیا ہے۔  تفصیل کے لیے جواہر الفتاوی جلد 3 (مؤلف مفتی عبدالسلام چاٹگامی رحمہ اللہ سابق رئیس دارالافتاء جامعہ ہذا) ملاحظہ فرمائیں۔

باقی جھینگا کھانا ضروری بھی نہیں ہے، اگر آپ کو جھینگے سے طبعی کراہت ہوتی ہے، یا چوں کہ بعض علماء اس کو مچھلی نہیں سمجھتے؛ اس لیے ان کے قول کے مطابق آپ جھینگا کھانے سے احتیاط کرتے  ہیں تو شرعاً اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما الذي يعيش في البحر فجميع ما في البحر من الحيوان محرم الأكل إلا السمك خاصة فإنه يحل أكله إلا ما طفا منه."

(ج:5، ص:35، ط:سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں