بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شام کے بعد جھاڑو لگانا اور ناخن کاٹنا


سوال

شام کے بعد جھاڑو لگانا اور ناخن کاٹنا کیسا ہے؟

جواب

جھاڑو لگانا دن میں بھی جائز ہے اور شام یا رات میں بھی جائز ہے، چوبیس (۲۴) گھنٹے میں سے کسی بھی وقت جھاڑو لگانے کی کوئی ممانعت شریعتِ مطہرہ کی رو سے ثابت نہیں ہے، اور نہ ہی کسی خاص وقت میں جھاڑو لگانے سے کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ یا وہم رکھنا درست ہے، نیز شام یا رات کے اوقات میں ناخن کاٹنا بھی جائز ہے ،  شرعاً کوئی ممانعت نہیں۔

فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے کہ خلیفہ ہارون رشید نے ایک مرتبہ امام ابو یوسف رحمہ اللہ سے  پوچھا کہ رات کے وقت ناخن کاٹنے کا کیا حکم ہے؟ تو امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے فرمایا کہ رات کو بھی کاٹ لینے چاہییں، (یعنی صبح کا انتظار نہیں کرنا چاہیے) تو ہارون رشید نے پوچھا کہ اس بات پر کیا دلیل ہے؟  تو امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے فرمایا کہ خیر (ثواب) کے کام کو مؤخر نہیں کرنا چاہیے۔

شام یا رات کے اوقات میں جھاڑو لگانے یا ناخن کاٹنے سے متعلق  جتنے وہم عوام کے درمیان مشہور ہیں، ان کی کوئی اصل نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 358):

"حكي أن هارون الرشيد سأل أبا يوسف - رحمه الله تعالى - عن قص الأظافير في الليل؟ فقال: ينبغي، فقال: ما الدليل على ذلك؟ فقال: قوله عليه السلام: «الخير لايؤخر»، كذا في الغرائب".

-اغلاط العوام ، ص:102،ط:ادارۃ المعارف کراچی۔

-امدادالفتاویٰ، مسائل شتی ، جلد چہارم ، ص:370۔ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201503

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں