بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعیت کے جھنڈے کے بارے میں یہ کہنا یہ نبی کا جھنڈا نہیں ہے


سوال

اگر کوئی مسلمان جمعیت کے جھنڈے سے انکار کرکے یہ کہے کہ یہ جھنڈا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا نہیں  ہے تو کیا وہ کافر ہوسکتا ہے یا نہیں؟

جواب

اگر کوئی شخص جمعیت علمائے اسلام کے جھنڈے جو سیاہ و سفید دھاریوں پر مشتمل ہے اس جھنڈے کی نسبت یہ کہے کہ’’یہ جھنڈا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا نہیں  ہے ‘‘تو اس سے مذکورہ شخص کافر نہیں ہوگا۔

البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کے ساتھ مشاکلت و مشابہت کی وجہ سے جمعیت علمائے اسلام کے جھنڈے کو پرچم نبوی کے مشابہ قرار دینے میں کوئی حرج نہیں ۔ 

خیر الفتاوی میں ایک سوال کےجواب میں  ہے:

"...پس ان روایات کی بناء پرجمعیت علماءِ اسلام کا جھنڈاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےبڑےجھنڈےکامصداق ہے،اور اسےرنگ میں مشابہ پرچمِ نبوی کہنا بظاہر درست ہے۔"

(ما یتعلق بالتاریخ،  506/1،  ط:مکتبہ امدادیہ)

مشکوۃ المصابیح کی روایت یہ ہے:

"وعن موسى بن عبيدة مولى محمد بن القاسم قال: بعثني محمد بن القاسم إلى البراء بن عازب يسأله عن ‌راية ‌رسول ‌الله صلى الله عليه وسلم فقال: كانت سوداء مربعة من نمرة."

(باب إعداد آلة الجهاد، 1140/2، ط: المكتب الإسلامي بيروت)

ترجمہ: حضرت موسی ابن عبیدہ جوحضرت محمد ا بن قاسم (تابعی کےآزاد کردہ غلام تھے)کہتے ہیں کہ(ایک دن) حضرت محمد بن قاسم نے مجھےحضرت براء بن عازب (صحابی)کے پاس بھیجا تاکہ یہ دریافت ہوسکےکہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا کیساتھا،چنانچہ حضرت براء نےفرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈاسیاہ رنگ کا تھا(اس کا کپڑا چوکور اورنمرہ کی طرح تھا)۔

تشریح:"نمرۃ"اس کملی یا چادر کو کہتےہیں جس میں سیاہ اور سفید دھاریاں اور خط ہوں۔(از مظاہرِ حق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101811

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں