بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جیولرزکی آمدنی


سوال

 تین دوست ہیں اور وہ تینوں مشترکہ طور پر ایک زمین (پلاٹ)خریدنا چاہتے ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان تینوں  میں  ایک شخص جیولر کی دکان پر اجرت پر کام کرتا ہے اور یہ بات واضح ہے کہ جیولرز حضرات ملاوٹ بھی کرتے ہیں اور گاہک کو دھوکا  بھی  دیتے  ہیں :

1-  اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا اس آدمی کا وہاں پر کام کرنا جائز ہے کہ نہیں ؟

2- اس کی تنخواہ حلال ہے کہ نہیں ؟

3-   مذکورہ باقی دو آدمی جن کی آمدنی حلال ہے، وہ اس آدمی کو اپنے ساتھ کاروبار(پلاٹ خریدنے ) میں شریک کرسکتے ہیں کہ نہیں ؟ 

جواب

1۔2۔3۔تمام جیولرز کے بارے میں یہ سمجھنا کہ وہ ملاوٹ کرتے ہیں اور اپنے گاہک کو دھوکا  دیتے ہیں درست نہیں۔البتہ جس جیولرز کے پاس وہ شخص کام کرتا ہے اگر وہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ وہ جیولرز والے اپنے اکثر  گاہکوں   کے ساتھ دھوکے کا معاملہ کرتے ہیں اور ان کو بالکل  نقلی چیز فراہم کرتے ہیں  اور  یہ  شخص  ان کے ساتھ اس   کام میں شریک ہو  یا اس کو  گاہکوں کو  دھوکا دینے ہی کے کام کے لیےرکھا ہوتو اس صورت میں اس شخص کی آمدنی حلال نہ ہوگی، تاہم محض شک کی  بنیاد پر کوئی حکم لگانا جائز نہیں۔

ورنہ عام حالات میں جتنی ملاوٹ سونے میں ہوتی ہے،  جیولرز حضرات اپنے گاہکوں کو اس کے بارے میں مطلع کرتے ہیں؛  لہٰذا  عام  طور  پر ان کی آمدنی میں دھوکا شامل نہیں ہے۔

 لہٰذا  اس کی تنخواہ بھی حلال ہے اور اور اس کو شریک کر کے پلاٹ بھی خریدا جا سکتا ہے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (26/ 33):

"عرف الحنفية شركة العقد بأنها: " عقد بين المتشاركين في الأصل والربح " كذا نقلوه عن صاحب الجوهرة."

الموسوعة الفقهية الكويتية (26/ 57):

"حكم شركة العقد صيرورة المعقود عليه، وما يستفاد به مشتركا بينهما (أي العاقدين)."

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں